کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 69
ساتھ عاشوراء کے روزے رکھتے تھے اور دوسرے ایام کے روزوں کا بھی اہتمام کرتے تھے۔ ٭ صدقہ وزکوٰۃ، خیرات ومبرات، غلاموں کو آزاد کرنا(عتق)، مساکین وفقراء کی حاجت روائی اور امداد خاص کر کھانا کھلانا تحنث کے اہم ترین اعمال تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل حمیدہ کے بیان میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی زبان صدق بیان سے اور تحنث وجوار کی روایات کی شہادت واقعہ سے ان اعمال کی بجا آوری کا ذکر وثبوت ملتا ہے۔ ٭ دوسرے اعمال حسنہ اور اشغال حمیدہ اور سنن موکدہ کا باب بہت وسیع ہے اور قبل بعثت کےدور میں آپ کی ان پر عمل آوری آپ کی صالحیت کی دلیل تھی۔ (46)۔ قبل بعثت اعمال نبوی کی تشریعی حیثیت عام روایتی مؤلفین سیرت بعثت سے قبل اعمال واشغال نبوی کی دینی و تشریعی منزلت ومرتبت سے کم بحث کرتے ہیں کہ ان کے اذہان صاف نہیں ہیں۔ محققین ومفکرینِ سیرت واسلام نے قبل ِ بعثت اور بعد نبوت کے مقام ومرتبہ محمدی کے حوالے سے ان کے مابین رشتہ وار تباط کا سراغ لگایا ہے مگر ذرا کم کم۔ قدیم امامانِ سیرت وحدیث نے البتہ قبل بعثت کے معاملات وواقعات واحوال وظروف اورشخصی اعمال واقدامات نبوی کی تشریعی اور دینی منزلت اجاگر کی ہے۔ ان میں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سرفہرست ہیں اور مختلف اعمال نبوی اور واقعات سیرت کو سنن و احکام اسلام کا درجہ دیتے ہیں اور ان سے استدلال واستشہاد کرتے ہیں۔ عام خیال علماء واہل قلم کہ اس دور قبل نبوت میں شریعت ہی نہ تھی لہٰذا ان اعمال وواقعات کی دینی، قانونی اور تشریعی حیثیت نہ تھی سوء فہم بھی ہے اور سوء اذہان بھی۔ امام سیرت ابن اسحاق اور امام حدیث بخاری اور دوسرے جلیل القدر محدثین اور سیرت نگاروں نے توفیق الٰہی یا خاص ہدایت ربانی کے تحت ان کی تشریعی قدر وقیمت متعین کی ہے۔ ٭ اولین قریشی تعمیر کے وقت حدیث بخاری :3829 میں ازارنہ اتارنے کی