کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 67
بہنوں اورسہیلیوں کےگھروں میں گوشت ضرور بھیجتے تھے۔ (44)۔ ٭ مواقع غم واندوہ اور ا ن سے وابستہ مراسم سماجی میں شرکت وامانت اور دلداری ودلد ہی صرف معاشرتی قدر نہ تھی بلکہ انسانی ودینی روایت بھی تھی۔ حضرت شاہ رحمۃ اللہ علیہ کے بقول وہ ان کی سنت موکد ہ تھی اور ان میں شرکت نہ کرنا ناپسندیدہ سمجھا جاتا تھا اور ان کا روایتی محبت کےانداز میں اہتمام کرنا مقبول تھا۔ سلسلہ مرض وبیماری کے دوران تیمارداری اور خدمت گزاری ہمیشہ سے ایک انسانی روایت رہی ہے اور عیادت وبیمار پرسی تو دین حنیفی کی مسلمہ قدر تھی۔ سلسلہ حیات ٹوٹ جانے پر تجہیز وتکفین، جنازے میں مشایعت اور تدفین میں شرکت مسلمہ سماجی اور دینی قدریں تھیں اور تمام لوگ ان کی پاسداری کرتے تھے۔ جد امجد کی وفات پر آپ کی غمگساری اور مشایعت وغیرہ کا ذکر ملتا ہے اور قبور بزرگان کی زیارت ودعا کا بھی۔ یثرب کے سفر میں آپ نے قبر والد ماجد کی زیارت کی تھی۔ غمزدہ خاندان میت کے ساتھ ہمدردی اور غمگساری کاایک سماجی اور دینی طریقہ محبت یہ تھا کہ اعزہ واقارب اور پڑوسی ان کے لیے کھانا پکواکر بھیجتے تھے۔ (45)۔ دینی اعمال واشغال صرف ایک حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا یاایک دوروایات سیرت کی بنا پر یہ نتیجہ نکال لیا گیا کہ بعثت کے زمانے کے قریب آنے پر آپ کی عزلت گزینی بڑھ گئی۔ غارحراء میں بالخصوص ماہ رمضان میں آپ زا د فقر لے کر وہاں جاتے اور جوارد عبادت کرتے اور خلوت گزینی میں وقت گزارتے اور اس میں انہماک بڑھتا ہی رہا۔ غارحراء کا جوارواعتکاف یا دوسرے مقامات عزلت میں عبادت گزاری دراصل دین حنیفی کے طریقہ تحنث اور سنت تحنف کے وسیع ترمراسم کا ایک حصہ تھا۔ اکابر مکہ اور سادات قریش کے ساتھ عوام وخواص، طبقات کے طبقات اور افراد تحنث کے اس حصہ کے عادی تھے اور اسے جد امجد ابراہیم علیہ السلام کی سنت جاں کر محبوب رکھتے۔ روایات کے