کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 62
قوی(رجل) کی جون میں بیان کئے گئے ہیں اور ان کے وصاف اول آپ کے ربیب گرامی حضرت ہند بن ابی ہالہ تمیمی رضی اللہ عنہ ہیں۔ دوسرے وصاف النبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت علی بن ابی طالب ہاشمی رضی اللہ عنہ ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پروردہ اور تربیت یافتہ تھے۔ ان دونوں نے بچپن سے اپنی پکی عمروں تک جمال وجلال نبوی کا قریب سے مشاہدہ کیا تھا۔ شمائل و حلیہ بیان کرنا خاصا مشکل کام ہے کہ وہ دید ویدار کی نظر، نگاہ کی دقت اور مشاہدہ کی قوت کے ساتھ زبان پر قدرت کا بھی متقاضی ہے۔ وصافانِ نبوی ان ضروری صفات اور ذہنی وفکری قوتوں کے ساتھ عربی زبان وادب کے عظیم ترین ادیبوں، خطیبوں اور مزاج شناسوں میں سے تھے۔ عمر نبوی تک پہنچتے پہنچتے رسول ونبی کے منصب الوہی سے سرفراز ہونے والے مرد کامل اپنے جسمانی کمال اور استوائے کامل کو پہنچ چکے تھے۔ امام ترمذی نے اپنی شمائل النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں آپ کے بشری خدوخال کی احادیث ِ ہندوعلی وغیرہ رضی اللہ عنہ جمع کردی ہیں۔ ان میں متعدد رواۃ کرام مدنی کےدور کے بھی ہیں، لیکن ان کا سرمایہ بیان وحلیہ خالص مکی دور کےعظیم ترین وصافان گرامی کا ہے اور ہجرت مدینہ کے سفر کے دوران ایک منزل پر قیام عارضی کےدوران حضرت ام معبد خزاعی کی طرف منسوب ہے۔ اس بدوی خاتونِ ادب وشمائل شناس نے خوبصورت ادبی زبان میں ایک مکی قریشی رجل کامل کا حلیہ ہی بیان کیا تھا۔ نعیم صدیقی نے نقوش رسول نمبر کی جلد دوم میں اپنے مضمون عالی میں ان تمام شمائل نگاروں کی روایات واحادیث اور ان کےاردو تراجم کچھ اپنی زبان تراش میں اور کچھ دوسرے سحر بیان کے حاملین کرام کی خوبصورت ادبی نگارش میں جمع کردیئے ہیں اور ان پر ایک تعارفی دیباچہ لکھ کے ان کی قدروقیمت بڑھا دی ہے۔ (39)۔ سماجی معاملاتِ قوم میں شرکت قومی امورِ معاشرت ومروت میں شراکت ومعاونت تمام ارکانِ قبیلہ کا فرض منصبی بھی تھا اور خالص عرب قریشی مروءت کا خاصہ قومی۔ بڑے قومی اکابر وسادات