کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 61
شہادت تو کلام الٰہی بھی دیتا ہے۔ اور آپ کے جمال وجلال فطرت وشخصیت اور عظمت ورسوخ کردار اور عبقریت خاص کو آپ کے منصب رسالت کی حقانیت پر بطور دلیل شواہد لاتا ہے۔ آسمان پر آسمان والا اور زمین پر اہل زمین اور ان میں اپنوں سے زیادہ بیگانے آپ کے اعلیٰ اوصاف اور عظیم وجلیل ترین خصائل کی ہر آن شہادت دیتے تھے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اسدی کی صفات عالیہ، ان کی طہارت وپاکیزگی، کردار وسیرت کی عظمت وسلامت روی اور ان کے حسن سلوک ومروت روایات واحادیث میں بہت ہیں(37)۔ شمائل نبوی صلی اللہ علیہ وسلم بشری خدوخال کا بیان اور حلیہ مبارک کی تفصیل شمائل نبوی کی بنیاد واساس ہے اور حدیث کی قول وفعل اور تقریر کے بعد چوتھی جہت، پیدائش سے پختہ عمر نبوی تک فطری نشوونما اور قدرتی قانونِ ارتقاء وتبدل کے مطابق حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم مختلف مراحل حیات سے گزرے تھے۔ ولادت ِ باسعادت کے معاً بعد والدہ ماجدہ بی بی آمنہ نے نومولود سعید وذی شان کا حلیہ مبارک بہت مختصر وغیر واضح بیان کیا جو ماں کی آنکھ کا ممتا بھرانظارہ ہے۔ آپ کی ولادت مبارکہ کے وقت قابلہ کےفرائض انجام دینے والی خاتون کے مشاہدات بھی شمائل بیانی سے زیادہ خصائص ومعجزات کا رنگ مجتہد وعقیدت رکھتے ہیں۔ جد امجد کے اولین دیدار اوردوسری رضاعی ماں حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا کےبیانات وشمائل بھی آپ کی علو شان، روشن جبیں اور محبوب شخصیت اور موہنی صورت تک محدود ہیں۔ بچپن سے لڑکپن تک اور جوانی سے پختہ عمری کے متعدد مراحل میں صرف یہ بیان اکثر وبیشتر میں ملتا ہے کہ دوسرے بچوں اور ہم عمروں کے مقابلے میں آپ زیادہ صحت مند اور جمیل تھے۔ اور دوسروں کے مقابلہ میں آپ کی اٹھان اور نشوونما دوگنی تھی۔ آپ اپنی عمر اصلی سے زیادہ بڑے بلکہ دوگنے نظر آتے تھے اور سب کو خوب بھاتے تھے۔ اصل حلیہ مبارک اور شمائل حمیدہ ایک جوان رعنا اور مرد