کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 59
٭ ہشتم:اس خاندانی اور زوجہ وزوج کی کاروباری ترقی ومالداری کی وجہ سے آپ کی غنا اور مالداری آپ کی دولت وتجارت کی بنا پر تھی نہ کہ مال زوجہ سے۔
٭ نہم:عرب جاہلی اور اولین مکی دور نبوی میں خواتین خاص کر حضرت خدیجہ اسدی اپنے اموال، جائیدادوں مویشیوں اور ہر طرح کی دولت کی مالک ہوتی تھیں۔
٭ دہم:حضرت خدیجہ اسدی رضی اللہ عنہا واحد واکلوتی زوجہ محمدی تھیں جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے اپنے اعتراف کے مطابق چار دختروں اور دو فرزندوں پر مشتمل خاندان دیا۔
٭ یازدہم:عرب جاہلی اور مکی کے سماجی ماحول میں تعدد ازواج کے محکم ومقبول رواج کے برخلاف آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف ایک زوجہ پر قانع اور یک زوجگی پر عامل رہے۔
سب سے اہم اورآخری جہت یہ تھی قبل بعثت کے آخری پندرہ برسوں میں حضرت خدیجہ اور حضرت محمد ہاشمی کا ازدواجی رشتہ وتعلق مثالی خاندان قریش سامنے لاتا ہے۔ معاشی واقتصادی سرگرمیوں کے ساتھ دونوں نے اپنی سگی اولاد اور ربائب دونوں کی تعلیم وتربیت کی، ان کو علوم وفنون سے آراستہ اور خصائل سے پیراستہ کیا۔ ایک خوشحال بلکہ متمول خاندان کےدوسرے ارکان وشرکاء اور ماتحت پروردہ افراد کی کفالت کی اور اپنے اعزہ واقربا کے ساتھ صلہ رحمی کی اور دوسروں کے ساتھ احسان کیا۔ (37)۔
خصائل نبوی اور صفاتِ طاہرہ
حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم عرب جاہلی کے ایک صالح معاشرے میں پروان چڑھے تھے جس طرح آپ کے معاصر فتیانِ قریش نے بالعموم نشوونما پائی تھی۔ اجمالی طور سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جامع الصفات اور کامل الخصائل کہا جاسکتا ہے اور کہا بھی گیا ہے۔ بقول شاہ ولی اللہ دہلوی نبوت سے قبل اللہ تعالیٰ اپنے انبیاء کو تمام فضائل واوصاف حمیدہ سے آراستہ اور تمام رذائل ومثالب سے منزہ ومعرا بنادیتا ہے تاکہ اُمت کے مخاطبین خاص کر معاصر مخاطبین کردار وسیرت پر حرف گیری نہ کرسکیں۔ لیکن یہ تو