کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 56
متعدد کے ساتھ بطور اجیر ومستاجر اور مضارب وشریک نتھی کرایا۔ چارپانچ برسوں کی تجارتی محنت آپ کو تاجر امین بنا گئی۔ (35)۔ تجارت عرب وشام قبیلہ قریش کے عوام وخواص کو تجارت اوراقتصادی کاروبار کا خوگر بنانے کا سہرا بالعموم ام القریٰ کے جغرافیائی احوال اور ان کے نظام معیشت کےسرباندھا جاتا ہے۔ کلام الٰہی اور وحی ربانی اس کے تکوینی اسباب سے بھی پردہ اٹھاتی ہے کہ بیت اللہ الحرام کے ساکن قریش کی تالیف قلب اور جمع خاطر کے لیے سرماوگرما کے رحلات بنائے۔ عنایت ِ ربانی کے شکر واطلاق انسانی کا نتیجہ یہ نکلاکہ اکابر نے بالخصوص شروع سے کاروبار تجارت میں دلچسپی لی اور اسے فروغ دے کر بین الاقوامی بنادیا۔ قریشی ومکی تجارت کی جولان گاہیں ملک گیر اسواق عرب تھے، مقامی ہاٹ بازار بھی تھے اور شمال میں شام وبصریٰ کی منڈیاں بھی تھیں اور جنوب میں یمن کے بازار بھی تھے۔ حضرت محمد بن عبداللہ ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے معاصر نوجوانوں کے ساتھ ساتھ لڑکپن سے ان کے بارے میں معلومات حاصل کرتے رہےتھے اور تجارتی ہنر مندی کا فن سیکھتے رہے۔ ابتدائی دور کی تجارتی تربیت نے آپ کو تجارتی شاہراہوں، ان پر واقع منڈیوں اورملک کے طول وعرض میں پھیلے بازاروں اور تجارتی ریڑھ کی ہڈی شامی منڈی سے واقفیت دی۔ آپ کی تجارتی سرگرمیوں سے متعلق روایات واحادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اول اول آپ نے مکی بازاروں میں کاروبار کی مشق ومزاولت کی کہ مکہ خود ایک اہم منڈی تھی۔ تجربہ بڑھا، تجارتی ہنر مندی کا چرچا ہوا، شرکاء تجارت کے تبصروں اور تحسینوں کا غلغلہ ہواتو قرب وجوار کے بازاروں میں کاروبار وتجارت کے لیے جاتے رہے۔ بیس سے پچیس برس کی عمر شریف تک تجارتی اقسام، ان کی باریکیوں اور کاروباری طریقوں سے آگاہی حاصل کی اور مکی قریشی اور عرب تجارتی نظام کوخوب سمجھ لیا۔ روایاتِ سیرت واحادیث نبوی بجا طور سے آغاز کار کے طریقہ