کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 42
سیرت نگار نے یہ تک لکھا دیا ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے نماز کی فرضیت سے قبل اسلام قبول کیا تھا۔ ان کے ذہن میں یا ان کے راوی کے خیال میں واقعہ معراج میں فرضیت نماز کا خیال بسا ہوا تھا او رمتعدد جدید سیرت نگار اسی کو صحیح سمجھتے ہیں حالانکہ امام زہری وغیرہ نے اس پر نقد کیا ہے۔ ملاحظہ ہو:فتح الباری، 1/603:سہیلی، 1/243ومابعد:ابن سید الناس، عیون الاثر، 1/121۔ 122 :اسلامی احکام کا ارتقاء:71 وغیرہ۔
13۔ مواخاۃ مکی پر مقالہ خاکسار ”مکی مواخات۔ اسلامی معاشرہ کی اولین تنظیم“، معارف اعظم گڑھ دسمبر 1997ء :جنوری 1998ء(دوقسطیں) :شبلی سمیت کسی جدید مورخ وسیرت نگار نے مکی مواخاۃ کا ذکر مکی دور میں نہیں کیا کیونکہ قدیم مصادر میں سے بیشتر میں بلکہ سب میں اس کا مکی عہد میں ذکر نہیں ملتا، وہ مدنی مواخاۃ کے ضمن میں ہی آتا ہے۔ اور اس وقت مواخاۃ بین المہاجرین کا دلچسپ فقرہ وخیال ملتا ہے:ملاحظہ ہو:کاندھولوی، مبارکپوری وغیرہ کے ابواب ومباحث مواخاۃ۔
مدیر معارف نے خاکسار کا مقالہ مواخاۃ چھاپ تو دیا مگر اس پر ایک طنزیہ تنقیدی نوٹ بھی لکھا محض اس وجہ سے کہ ان کے ممدوح شبلی نے مکی مواخاۃ کا ذکر نہیں کیا تھا۔ یہ روش ناقدین عام ہے کہ ان کے اکابر اور معتقدات بلکہ مزعومات کے خلاف کوئی تحقیق آئے تو اسے قبول کرنے کے بجائے طنزواستہزاء ا ورانکار کا رویہ اپناتے ہیں۔ بنو عبد مناف کے مقالہ پر بھی ایسا ہی نوٹ ہے۔
14۔ ابن خلدون، مقدمہ مذکورہ بالا کی بحث بہت قیمتی ہے۔
15۔ سیرت اور سوانح کے تاریخ سے تعلق وربط پر عام مغربی مورخین کا یہی خیال ہے کہ سوانح(biography) تاریخ(History) نہیں ہے بلکہ اس کا ایک جزو بن سکتی ہے۔
16۔ تسلسل وتواتر اسلام۔ دین وشریعت۔ کے لیے ملاحظہ ہو بحث خاکسار”اسلامی احکام کا ارتقا، 8، 10:حدیث نبوی کے لیے فتح الباری 6/683۔ 684((إنَّ مَثَلِي ومَثَلَ الأنْبِياءِ مِن قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنَى بَيْتًا فأحْسَنَهُ وأَجْمَلَهُ، إلَّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِن زاوِيَةٍ، ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ فأنا اللَّبِنَةُ، )) حديث ِ حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ :3535 :حديث، حضرت جابر رضی اللہ عنہ