کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 41
8۔ یہ پوری کتاب خاکسار مکی عہد نبوی میں اسلامی احکام کے مختلف ابواب میں مفصل آئی ہے، شریعت اسلامی محمدی کے باب میں تو بڑے بڑے مورخین واہل علم نے یہ خیال فاسد و گمراہ کن رواج دیا ہے کہ وہ مدنی دور میں ملی تھی اور مکی دور میں شریعت تھی ہی نہیں اور اس پر مقالے لکھے ہیں۔ 9۔ مکی دور نبوی کی روایاتِ سیرت ہوں یا احادیث وتفسیری روایات، ان کی ترسیل وابلاغ پر بحث مکی احادیثِ ابن اسحاق اورواقدی وابن اسحاق وغیرہ پر مقالات میں ہے۔ نیز ملاحظہ ہو:کتب ومقالات پر مؤلفین سیرت وحدیث۔ بہرحال ابن اسحاق، واقدی اور ابن سعد وغیرہ نے اپنے مباحثِ دور مکی میں ان ترسیلات وروایات کا ایک سلسلہ ونظام پیش کیا ہے۔ 10۔ نبی آخرالزماں اور رسول آخریں صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بہرحال عام اخبار ومبشرات کافی تعداد میں ملتی ہیں جو ابن اسحاق وغیرہ مولفین سیرت کے ابواب وفصول۔ ”اخبار کہاں العرب، احبار یہود ونصاریٰ کے مبشرات“کےبارے میں ہیں:ابن اسحاق، حمدی طباعت، 1/135 ومابعد:محمد ادریس کاندھلوی، مذکورہ بالا نے اپنی تیسری جلد سیرت میں ان میں سے متعدد کو جمع کردیا ہے۔ 11۔ امام ابن خلدون، مقدمہ، مصطفیٰ البابی غیر مورخہ قاہرہ کا پیش لفظ وتقدیم جس میں تاریخ نگاری کی اقسام اوران کے حاملین کرام کی درجہ بندی کی ہے اور تجزیاتی مطالعہ نہ کرنے کا شکوہ کیا ہے۔ شبلی نے اپنی اکثر کتاب سیرت وسوانح کے مقدموں میں قدیم اصول نگاری اور جدید مغربی اصول تاریخ کا موازنہ بھی کیا ہے او رتجزیاتی وتنقیدی سیرت نگاری او رتاریخ نویسی کے لیے اسے ناگزیر بتایا ہے۔ 12۔ ابن اسحاق، حمدی طباعت 1/160:”۔ ۔ ۔ ((افْتُرِضَتْ الصّلَاةُ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوّلَ مَا اُفْتُرِضَتْ عَلَيْهِ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ كُلّ صَلَاةٍ ثُمّ إنّ اللهَ تَعَالَى أَتَمّهَا فِي الْحَضَرِ أَرْبَعًا، وَأَقَرّهَا فِي السّفَرِ عَلَى فَرْضِهَا الأول رَكْعَتَيْنِ)):بخاری 1/464 میں حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہی بیان ہے۔ اس میں دو ابہام ہیں:اول کب نماز دورکعات فرض کی گئی، دوسرا کب اس کا چار رکعات سے اتمام کیا گیا؟وہ اتمام تھا یا اضافہ جیسا کہ دوسری احادیث میں ہے۔ ایسے ہی ابہامات کی وجہ سے موسیٰ بن عقبہ جیسے اہم