کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 32
دھارے اور قوتیں غیر مرئی، قدرتی، عوامل واسباب کی صورت میں دریا کے زیریں دھاروں کی مانند کارگزاری کرتے ہیں اور وہی تاریخ کے واقعات ومظاہر اور خارجی اشکال بناتے ہیں۔ اصل تاریخ زیریں لہریں اورقوتیں ہوتی ہیں اور ظاہری حوادث و واقعات صرف انسان کے مظاہر۔ دوم باطنی زیریں تاریخ ساز دھارے مسلسل آگے بہتے اور بہاتے رہتے ہیں اور ان کو زمان ومکان کی قیود اور حد بندیوں میں قید ومحصور نہیں کیا جاسکتا۔ تاریخ وتہذیب کے قدیم، قرونِ وسطیٰ اور جدید جیسے ادوار صرف افہام وتفہیم کے لیے ہوتے ہیں اور اصل تقسیمات وحدبندیاں نہیں ہوتیں جو قدرتی دھاروں کو روک سکیں۔ (14)۔
مغربی مورخین اور مفکرین نے اسلامی امام تاریخ وسماجیات کے اس عظیم الشان اور حقیقی کارتحقیق سے استفادہ کرکے جدید تاریخی اصول نگاری مرتب کیے۔
جدید اصول تاریخ نگاری، خواہ مغربی یورپی ہوں یا مشرقی ایشیائی، بالعموم سیرت نگاری کو تاریخ کا ایک جزو سمجھتے ہیں اور تاریخ سے فروتر قراردیتے ہیں۔ ان کا یہ خیال خام اور فکر فاسد ہے۔ کم از کم تاریخ وسیرت انبیاء کرام کے باب میں کہ وہ اپنی سیرت و حیات سے تاریخ رقم کرتے اورعہد تعمیر کرتے ہیں۔ سید المرسلین خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت وحیات تو تاریخ اسلام کا سرنامہ ہی نہیں اصل جوہر بھی ہے اور تاریخ سازی کا عظیم ترعامل بھی(15)
اولین پیغمبر اسلام حضرت آدم علیہ السلام سے خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک سیرت وتاریخ اور نبوت ورسالت دونوں کا تسلسل رہا۔ تخلیق آدم وفخر آدم اور ان کا درمیانی سلسلہ انبیاء کرام کی اپنی خلقت، حیات وسیرت، نبوت اور ان کی برپا کردہ انسانی تاریخ وتہذیب کے اوقات واوزان، مقدار ومعیار اور عطایا وثمرات کے مادی، مرئی اور ٹھوس مظاہر وحوادث اورواقعات کا ظہور واثبات ان کے اقدامات کا سبب ہوا۔ ایک نبی مکرم علیہ السلام کی امت کے کافرومومن طبقات واجتماع بشری نے اپنے جانشین نبی علیہ السلام اور ان کے دونوں فریقوں کو مالا مال یامحروم کیا۔ انبیاء ومرسلین علیہم