کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 303
آل عمران:49، مائدہ:110۔
6۔ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اور خاص قریش کا تذکرہ سورہ فیل میں ان طیر ابابیل کا ذکر ہے جنھوں نے چھوٹی چھوٹی کنکریوں اور سنگ ریزوں سے صاحب فیل کی فوج کو دھنگ کر رکھ دیا تھا چارے کی طرح اور وہ بھی چبائے ہوئے چارے کی طرح۔
منافع و فوائد: کے باب میں اللہ تعالیٰ نے ان کے مذکورہ بالا عطایا اور انعامات کے علاوہ ان کے گوشت کو انسانی کھانے کا ایک بہترین، لذیز ترین اور صحت بخش کھانا قراردیا ہے ایسا کہ جنتی سعید نفوس ان کے پسندیدہ گوشت سےلذت کام و دہن کیا کریں گے: سورہ واقعہ :21۔
ایک فائدہ بصورت نقصان یہ بھی تھا کہ وہ طائر سے فال بد وفال نیک کا شگون لیتے تھے اور وہی لفظ طائراس کا عنوان بن گیا۔ سورہ نمل :47یٰس19، اسراء 13۔ (( وَكُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ ۖ))اعراف:131۔
خالص سائنسی اور علمی اعتبار سے ڈاکٹر سالم علی جیسے ماہرین فن نے ان کے بارے میں اپنے مشاہداتوانکشافات کو قلمبند کردیا ہے۔
چیونٹی(نمل) کی وسیع کائنات ہے اور ایک الٰہی مخلوق اور انسان کی طرح ایک امت کی حیات و کار کردگی۔ پوری سورہ نمل اس کی شاہد ہے کہ اس کی ذات و صفات کے سبب ایک سورت قرآنی اس کے نام سے منسوب و موسوم کی گئی۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی مثالی اور بے نظیر بادشاہت اور طاقت کا ایک مظہر یہ بھی تھا کہ وہ چیونٹی کی زبان سمجھ لیتے تھے۔ سورہ نمل:18۔ میں ایک پوری وادی کا نام وادی نمل ہے جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کو اس معرفت و علم کے تجربہ کا موقعہ ملاتھا۔ یہ مختصر ترین حوالہ قرآنی ہے لیکن چیونٹی نمل کی مخلوق اور حیوان کی تخلیق الٰہی ایک عظیم ترین آیت الٰہی ہے جس کے حقائق وواقعات سے سائنسدانوں اور تجزیہ کاروں نے پردے