کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 302
مکی سورہ :انبیاء:79اور مدنی سورہ نور:41میں ان طیور اور پرندوں کے تسبیح و عبادت رب کا ذکر و بیان ہے۔ 1۔ پرندوں (طیر) کا ذکر ایک خاص انبیائی حوالے سے مکی و مدنی آیات میں آیا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعث بعد الموت یا مردوں کے زندہ کرنے کے ”طریقہ“(کیف) کے بارے میں سوال کا جواب رب و خالق کل نے یہ دیا تھا کہ ان میں سے چار پرندوں کو اپنے آپ سے ہلالو۔ ۔ ۔ 2۔ حضرت داؤد علیہ السلام کے ساتھ ان کے لیے مسخر کردہ پہاڑوں کے ساتھ پرندے (طیر)بھی تسبیح رب کرتے تھے۔ انبیاء 79، سورہ سبا:10، اس حقیقت کو پھر دہرایا گیا ہے۔ 3 حضرت سلیمان علیہ السلام کی جنود(فوجیوں) میں جنات اور انسانوں کے علاوہ پرندوں (طیر)کی فوج بھی تھی جو خاص کام انجام دیتی تھی۔ حضرت موصوف کو پرندوں کی بولی(منطق الطیر) کا علم عطا کیا گیا تھا۔ اور اسی کی معرفت کی بنا پر انھوں نے ہد ہد سے کلام فرمایا تھاجس نے ملکہ سبا کے بارے میں اطلاعات بہم پہنچائی تھیں۔ یہ تمام سورہ نمل 12۔ 20۔ ومابعد پرندوں کی دنیا کی نیرنگیوں کا ایک خاص تما شا دکھاتی ہیں۔ 4۔ حضرت یوسف علیہ السلام کے ساتھی زندانیوں میں سے ایک نے اپنے خواب صادق میں ایک پرندے کو ان کے سر پر رکھی روٹی کھاتے دیکھا تھا اور اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اس کی پھانسی کے بعد اس کا سر اور سر کا مغز پرندے کھا رہے تھے۔ یوسف 36۔ 41۔ 5۔ حضرت عیسی علیہ السلام کو عطا کردہ آیات و معجزات میں ایک اور بھی تھا کہ وہ مٹی کی چڑیا کی شکل کی مورت بناتے اور پھر ان کے نفخ(پھونک) کی تہ برکت سے اس میں جان پڑ جاتی اور وہ اڑتی پھرتی اور آیات الٰہی دکھاتی