کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 300
ہے۔ جیسے 1۔ ان کےگوشت کھانے اور سواری سے فائدہ اٹھانے کے علاوہ دوسرے فوائد ہیں جیسے پوشاک و زینت میں ہے، جیسے سورہ نحل : 5۔ میں”دف“کہا گیا یہ”جڑوال“شاہ عبدالقادر کی تعبیر میں انسانوں کو لباس فراہم کرتی تھی چادر، قمیص اور ازار کے علاوہ دوسرے ملبوسات اور جنگی سازو سامان اور زینت کے بطور ان کی کھالوں اور سروی وغیرہ سے آرائش منازل کاکام لیا جاتا تھا۔ ملبوسات نبوی۔ عہد نبوی میں کھالوں کی متعدد قسموں کے لباسوں کا ذکر ملتا ہے۔ اسی سورہ کریمہ کی اگلی آیات کریمہ میں ہے کہ صبح و شامل کو جب وہ چرواہی کے لیے جاتے ہیں اور شامل کو جب ان کے ریوڑ واپس آتے ہیں تو وہ ایک خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں جسے”جمالی“سے تعبیر کیا گیا ہے۔ ان کا ایک اور فائدہ یہ ہے کہ وہ انسانی سامان اور بوجھ کو دور دراز کے شہروں میں لادکر لے جاتے ہیں کہ ان کے بغیر سخت مشقت کا سامنا ہوتا۔ وہ سامان کا بوجھ تو ہوتا ہے۔ انسانوں کو سوار کر کے لے جانے کا بھی ہوتا ہے۔ ان میں خاص گھوڑے، خچر اور گدھے ہیں جو تمھاری سواری کے کام آتے ہیں اور جن سے انسانی زینت و شان بھی بنتی ہے۔ (( وَالْخَيْلَ وَالْبِغالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوها وَزِينَةً))سورہ نحل 7۔ کی تفسیر و تشریح شعراء 133میں کی گئی کی فرزندوں کے ساتھ ساتھ انعام کو انعام الٰہی بتایا۔ سورہ مومنون :21میں ہے کہ انعام (چوپایوں، مویشیوں )کے بطن میں پیدا ہونے والے دودھ سے انسان کی سیرابی کا انتظام کیا گیا ((وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ))ان منافع کثیرہ میں سے صرف ایک کا ذکرخاص کیا گیا اور سورہ النحل66۔ میں وضاحت کی گئی کہ انسان کی سیرابی اور شادابی کا یہ مایہ قیمتی خالص دودھ ان کے بطون میں گوبر اور خون کے درمیان سے کشید کیا جاتا ہے۔ (( نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي