کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 299
اور بھی ہیں۔ سورہ یونس:24 میں نبات (پیداوار) ارض کو انسانوں اور مویشیوں (انعام) کا کھانا قراردیا گیا ہے۔ (( مِمَّا يَأْكُلُ النَّاسُ وَالأَنْعَامُ))نیز سجدہ:27 وغیرہ۔ سواری کے جانوروں کی امت کی حقیقت بہیمیہ کو متعدد دوسری آیات میں بھی بیان کیا گیا ہے۔ اور ان کو کشتیوں کی مانند ذرائع نقل و حمل میں شمار کیا گیا ہے:زخرف:12ظاہر ہے کہ کشتیاں اگر سمندری ذرائع نقل و حمل ہیں تو جانوروں بری ذرائع نقل وحمل۔ عبرت و منافع بنیادی مقصد قرآن مجید کے عین مطابق متعدد آیات مکی میں ان جانوروں انعام کو عبرت کہا گیا ہے کہ ان سے انسان عبرت و نصیحت حاصل کرے اور اپنے رب وخالق کو پہچانے اور اس کی ویسی ہی بے لوث عبادت کرے جیسے ساری مخلوقات حیوانی کرتی ہے: آیات عبرت ((وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ))النحل: 11مومنون :21، بالکل یکساں ترکیب و فقرہ۔ آیات عبادت میں ((وَلِلَّهِ يَسْجُدُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مِن دَابَّةٍ وَالْمَلَائِكَةُ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ))النحل49۔ یوں تو زمین وآسمان کی ہر چیز جناب الٰہی میں سجدہ ریز ہے لیکن ان میں سے چوپایوں، دابہ اور فرشتوں کو خاص کیا گیا کہ وہ استکبار و غرور نہیں کرتے اور بلاچون و چرا عبادت کرتے ہیں جبکہ انسان اور شیطان احتراز واستکبار کرتے ہیں۔ نیز دیگر آیات سجدہ و عبادت ربانی۔ منافع اور فوائد: کے بیان میں قرآن کی مکی آیات نے متعدد چیزوں کا ذکر خاص کیا