کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 297
نکلتی ہے جیسا کہ سورہ یٰس 80 میں ہے ((الَّذِي جَعَلَ لَكُم مِّنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنتُم مِّنْهُ تُوقِدُونَ))سورہ واقعہ 72 میں اسی شجرہ نار کو عطیہ و معجزہ ربانی کہا گیا ہے۔ حیوانات قرآنی:کے عنوان سے مولانا عبدالماجد دریابادی نے ایک مختصر رسالہ لکھا تھا جس میں اپنی حد تک تمام حیوانات کا ذکر قرآنی جمع کردیا تھا۔ حیوان تو انسان بھی ہے کہ وہ معناسب ذی روح میں ہیں لیکن اس خاص عنوان کے تحت انسان کے علاوہ دوسری ذی روح مخلوقات کو لایا جاتا ہے۔ ان میں جانور، درندے اور پالتو اور حرام و حلال کے علاوہ پرندے اور طیوراور چرندے اور متعدد قسم کے حشرات الارض بھی آتے ہیں۔ ان سب کی دنیا وسیع ترین ہے اور ہر ایک ایک علیحدہ بحث و مطالعہ کا طالب ہے۔ موقعہ و محل کے لحاظ سے حیوانات کی قرآنی اقسام کا مختصر بیان ان کی خاص خصوصیات کے لحاظ سے کیا جاتا ہے کہ سب کی گنجائش نہیں۔ دابہ(رینگنے والا) کا لفظ اور اس کی جمع دواب قرآن مجید میں ان حیوانات میں سے جانووں کے لیے استعمال کی گئی ہے جو معنی خیز ہے۔ ان کے بارے میں آیات قرآنی ہیں: انعام 38 ہود۔ 6، 56نمل:49۔ 61، عنکبوت:60، لقمان:10، شوریٰ29، جاثیہ:4فاطر:28۔ موخرالذکر میں دوسرا لفظ الانعام ہے جو الدواب سےمختلف ہے: ((وَمِنَ النَّاسِ وَالدَّوَابِّ وَالْأَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ)) اول۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ ہر ذی روح کی طرح پانی سے پیدا کیے گئے ہیں جیسا کہ سورہ انبیاء 30 میں ہے ((وَجَعَلْنَا مِنَ المآء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ))اور سورہ نورمدنی :49میں ہے۔ (( وَاللَّهُ خَلَقَ كُلَّ دَابَّةٍ مِنْ مَاءٍ)) اس حقیقت ثابتہ میں”دابہ“کے لحاظ سے انسان بھی آتے ہیں اور ان حیوانات کو انسانوں کی طرح امتیں(امم) کہا گیا ہے:انعام: 38۔ دوسری حقیقت یہ ہے کہ زمین میں اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے چوپائے،