کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 296
پھل پھلاری مذکورہ بالا متعدد آیات مکی میں کھجور، انار، زیتون، اور ان پر مشتمل گھنےباغات کا خاص ذکرکیا گیا اور فواکہ عام ذکر بھی۔ سورہ مومنون:19۔ (( لَّكُمْ فِيهَا فَوَاكِهُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ))کا ذکر بہت سے پھلوں کا انعامات دنیا میں ذکر کرتا ہے اور دوسری آیات کریمہ: صٰفٰت:42 میں جنت کے پھلوں اور میوں کا حوالہ ہے مگر ان کے دنیاوی ناموں کے حوالے سے تفصیل آتی ہے۔ جنتی فواکہ کی آیات کریمہ بہت ہیں۔ دنیاوی باغات میں سورہ نمل :60میں حدائق ذات بہجۃ (رونق آفریں باغات)کی ترکیب خوب ہے۔ زیتون کا ذکر قرآنی بہت اہم ہے اور متعدد آیات میں ہے، مذکورہ بالا کے علاوہ مومنون: 20۔ (( وَشَجَرَةً تَخْرُجُ مِن طُورِ سَيْنَاءَ تَنبُتُ بِالدُّهْنِ وَصِبْغٍ لِّلْآكِلِينَ))میں کوہ سینا میں خاص تین؍ روغن کے علاوہ کھانے والوں کی روٹی کا سالن بن جاتا ہے۔ قریش مکہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم زیت اور روٹی کا استعمال پسند فرماتے تھے جیسا کہ احادیث میں ملتا ہے۔ ثمرات النخیل والا عناب سے انسان نشہ آور چیزیں اور رزق حسن بناتا ہے اور وہ دونوں اس کی سرمستی اور شاد کافی کا باعث ہیں: سورہ نحل:67۔ سبزی کا عام ذکر”خضر“کے عنوان سے سورہ انعام میں آیا ہے جس کا حوالہ آچکا ہے۔ اس کی اقسام بھی ہیں۔ درخت:شجر بھی زمینی پیداوار تھی اور مختلف اقسام کے درختوں کا ذکر مکی آیات میں خاص و عام انداز میں آیا ہے: سورہ النحل:10۔ (( وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ)) سورہ نمل:60۔ میں رونق آفریں باغوں کے درختوں کا ذکر ہے، سورہ واقعہ :72 وغیرہ۔ آگ کا درخت:خاص قدرت الٰہی کا مظہر ہے کہ سر سبز ہرے بھرے درخت سے آگ