کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 295
مَعْرُوشَاتٍ وَالنَّخْلَ وَالزَّرْعَ مُخْتَلِفًا أُكُلُهُ))سورہ ق:9۔ ((فَأَنبَتْنَا بِهِ جَنَّاتٍ وَحَبَّ الْحَصِيدِ ))سورہ یٰس:33((وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا)) سوره نبا5۔ (( لِّنُخْرِجَ بِهِ حَبًّا وَنَبَاتًا)) سورہ عبس27: ((ثُمَّ شَقَقْنَا الْأَرْضَ شَقًّا ﴿26﴾ فَأَنبَتْنَا فِيهَا حَبًّا ﴿27﴾ وَعِنَبًا وَقَضْبًا ﴿28﴾ وَزَيْتُونًا وَنَخْلًا ﴿29﴾ وَحَدَائِقَ غُلْبًا ﴿30﴾ وَفَاكِهَةً وَأَبًّا ﴿31﴾ مَّتَاعًا لَّكُمْ وَلِأَنْعَامِكُمْ)) اس آیت کریم میں خاص کر زمین کے پھاڑنے کا ذکر اس وجہ سے کیا گیا ہے کہ بیج کا اکھوازمین پھاڑ کر اوپر نکلتا ہے۔ اس میں دانے، اناج۔ غلہ کے علاوہ انگور و سبزی، ترکاری، زیتون اور کھجور، گھنیرےباغ اور پھل اور دوب، چارہ کو انسان اور اس کے مویشیوں کے فائدہ کے لیے بتایا گیا ہے۔ دانہ، غلہ گیہوں، دال چاول، جو اور دوسری تمام اقسام کو حاوی ہے خواہ تفصیل سے اس کا ذکر مکی آیات میں ملے یا نہ ملے ان کی مختلف اجناس اور اقسام اور ان کے ذائقہ کا فرق البتہ زرع وغیرہ کی تصریحات میں بتایا گیا ہے۔ جیسے سورہ نحل: 11 میں ہے۔ (( يُنبِتُ لَكُم بِهِ الزَّرْعَ وَالزَّيْتُونَ وَالنَّخِيلَ وَالْأَعْنَابَ))اور سورہ زمر21۔ میں ہے((ثُمَّ يُخْرِجُ بِهِ زَرْعًا مُّخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا))اس میں کھیتی کے پکنے اور اس کےرنگارنگ ہونے کا بھی بیان قابل لحاظ ہے۔ مصروسبا کی خاص زرعی بوقلمونی کا ذکر سورہ دخان:26۔ الشعراء48سبا، یوسف اور کہف وغیرہ میں ہے۔ ان میں باغات کے درختوں کے نیچے زرعی پیداواروں کا ذکر فنی لحاظ سے اہم ہے اور وہ مدینہ اور طائف و خیبر میں بھی ہوتا تھا جیسا کہ کتب سیرت میں ہے۔
جنت، جنات یعنی معروشت وغیرہ معروشت ایسے باغات جو چھتریوں والے ہوتے ہیں جیسے انگور کے جن کی بیلیں چھتریوں پر چڑھائی جاتی ہیں اور دوسرے باغات جن کو ان کی حاجت نہیں ہوتی اور جن کے درخت اپنے تنوں پر قائم رہتے ہیں۔