کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 294
دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ))”بہت اہم ہے اس میں جڑے ہوئے دانے، انگور کے باغات، زیتون، انار ملتے جلتے اور غیر مشابہ اور ان کا پھل انا اور پکنا بہت اہم ہے۔
مدنی آیت سورہ رعد:4 میں اسے نخیل صنوان وغیر صنوان اور دوسری پیداوار کا ذکر اسی طرح کیا گیا ہے۔
چہارم: تخلیق ربانی کا ایک عظیم الشان واقعہ یہ بیان کیا گیا کہ تمام مخلوقات کی طرح زمین کی پیداواروں کے جوڑے ہوتے ہیں۔ نرو مادہ۔
سورہ یٰس:36: ((سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ))سورہ شعراء میں ((مِن كُلِّ زَوْجٍ كَرِيمٍ))کا معنی خیز جملہ، فقرہ ہے۔ یہی سورہ لقمان : 10 میں دہرایا گیا ہے۔
پنجم: زرعی پیداواروں میں اناج اور پھل اور سبزیوں اور دوسری اقسام کا ذکر بھی قدرت الٰہی سے تذکیر کی خاطر لایا گیا ہے مگر ان سب میں نباتاتی، زرعی حقائق کا بیان ان کو سائنسی اور طبعی علم و فن کا ذخیرہ بھی بنا دیتی ہے اور اپنے مخاطبوں کے معلومات وتجربات کو زبان دیتا ہے اور متعدد کو معلومات بھی۔ ان سب کا بیان بھی کافی وقت و تحقیق کا طالب ہے۔ صرف چند اشارات مکی آیات کے حوالے سے پیش ہیں۔
اناج وغلہ
بالعموم ان کو حب (دانہ) سے تعبیر کیا گیا ہے اور دوسری تعبیرات بھی دلائی گئی ہیں جیسے حرث، زرع :واقعہ۔ 63۔ 64۔ انعام: 136۔ 138۔ انبیاء: 68 قلم: 22، شوریٰ 20 وغیرہ میں ہے۔ (سورہ انعام141۔ (( وَهُوَ الَّذِي أَنشَأَ جَنَّاتٍ مَّعْرُوشَاتٍ وَغَيْرَ