کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 293
اور عالم ناسوت ولاہوت سے متعلق جو ذکر اذکارلاتا ہے وہ خالصتا تذکیر کے لحاظ سے تاکہ انسان اور دوسری ذی شعور مخلوقات اس کی بیکراں قدرت کی اتھاہ نیز نگیوں کو دیکھ کر اپنے اصل خالق ورب کو پہچانیں اور اس پر ایمان لائیں اوراس کی عبادت کریں۔ ماہرین علوم طبیعی وغیرہ قرآن مجید اور کلام الٰہی کے ان حقائق عالیہ سے ذرا کم بحث کرتے ہیں جو قدرت الٰہی کی تخلیقی نوعیت کی پرتیں کھولتے ہیں۔ یہ بھی ایک وسیع ترین موضوع ہے جو ضخیم و مدلل تحقیقی مطالعہ مطالعہ کا طالب ہے لہٰذا گنجائش موضوع اور قصور علم و فہم عاجز کے سبب چند نکات پیش ہیں: اول: زمین کی مختلف اقسام۔ زرخیز(طیب) اور بنجر، زرخیز (خبیث وغیرہ) کی پیداواروں کی نوعیت و حقیقت ہے۔ سورہ اعراف :58((وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا ۚ)) دوم: مردہ زمین (بلدمیت)کو زندہ کرنا ایک عظیم الشان قدرت الٰہی اور وسیع الجہات اور کثیر المقاصد نباتاتی حقیقت ہے۔ اس سے قبل سورہ اعراف :57 میں اس کو اجاگر کیا گیا ہے کہ مردہ زمین کو ہم بھاری بھر کم بادلوں کے پانی سے سیراب کرتے ہیں تو اس میں سبزہ اگتا ہے۔ سورہ فاطر:9اورمتعدد دوسری آیات کریمہ میں اس کی وضاحت بار بار کی گئی ہے۔ اس سےیہ حقیقت بیان کرنی مقصود ہے کہ زمین کی زرخیزی اور پیداوار قوت کے لیے اس کو پانی سے سینچنے کی ضرورت رہتی ہے۔ زمین کی اقسام، چٹیل، پہاڑی اور میدانی وغیرہ۔ کے ذکر خیر سے ان کی پیداواری صلاحیت کا ایک گراف بھی متعدد آیات میں بیان کیا گیا ہے۔ سورہ زخرف:11، ق:11، یٰس 33وغیرہ۔ سوم: پانی اور زمین، مٹی کی وحدانیت کے باوجود متنوع، طرح طرح کی پیداواروں کا ذکر کیا گیا اور ان کی قسمیں۔ نباتاتی واصلی بیان کی گئیں۔ سورہ انعام:99 ((وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ