کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 292
سورۃ النمل:14۔ ((وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ))اسرا66الروم:46، فاطر12۔ سورہ نمل مذکورہ بالا میں تازہ گوشت ((لَحْمًا طَرِيًّا))اور زبور ((حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا))کا خاص ذکر عام انعام کے بعد کیا گیا ہے۔ فلکیاتی جغرافیہ:کے بہت سے اصول وقواعد اور ان کی کارکردگی اور اس کی تاثیر اور اس پورے نظام کے افلاک اور ان کے اندرون کی گردش کا ذکر قرآن مجید کی متعدد مکی آیات میں ملتا ہے۔ دراصل وہ زمین کے کرہ اور اس کے نظام کو فلکیاتی نظام سے مربوط کرتا اور ان کا باہمی تفاعل بتاتا ہے اور اس کے زمین و آسمان اور اجرام فلکی کے تاثرات اور ان کی انسانی زندگی بلکہ زمین کی پوری حیات وکارکردگی پر اثرات واضح کرتا ہے زمین، چاند، سورج کی گردش انفرادی اور مداروں میں ان کے گھومنے اور ان کے باہمی حصاروں اور دائروں میں گردشوں کا عظیم الشان تذکرہ کرتا ہے سورہ یٰس 40ومابعد ((وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ (38) وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ (39) لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ))ایسی آیات مکی اور بھی ہیں جو اس نظام شمسی کا ذکر کرتی ہیں۔ سورہ انبیاء:33میں یہی حقیقت گردش اجرام فلکی بیان کی گئی ہے ((وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ))طلوع و غروب شمس اور ان کے قواعد طبعی کا ذکر سورہ یونس:5ابراہیم:33النمل :12، اسراء:78، الکہف:17، 86 وغیرہ میں ہے۔ پیداوار(بناتات) ارضی پروفیسراقتدار حسین فاروقی نے علم نباتات کے فن و تناظر میں قرآن مجید میں مذکورہ آیات نباتاتی کا بڑا محققانہ تجزیہ کیا ہے۔ قرآن مجید علوم و فنون انفس و آفاق