کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 29
کارگزاری کرتا رہا۔ قدیم مکی مسلمانوں، جن کا اصل نام سابقین اولین ہے، کا وظیفہ حیات یہ بھی بنا کہ وہ اپنے آقا ومولیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات وسیرت کی روایات بھی جمع کریں۔ کلام الٰہی کی تدوین وتحریر کی نبوی کارگزاریاں قریش مکہ کی اولین کتاب کی عطائے گراں مایہ میں منظرِ عام اور منصئہ شہود اور جریدہ عالم پر ثبت ہوئیں۔ کتاب الٰہی سیرت نبوی کی معتبر ترین، قدیم ترین اور وسیع الجہات کتاب ہے اور اس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےاعمال میں اعمال بشری کی الوہی تفسیر کی۔ (10)
قدیم سیرت نگاروں نے مکی آیات قرآنی اور نبوی احادیث وروایات بیانی کا اپنی سیرت نگاری کو بنیادی سرچشمہ علم نہیں بنایا۔ انہوں نے جا بجا آیات کلام الٰہی اور احادیث وحی زبانی کو ضرور نقل کیا اورروایات وواقعات حیات وسیرت کےدر و بست میں صرف ٹانک دیا۔ امامانِ سیرت ابن اسحاق وواقدی نے مختلف مباحث سیرت اورابواب حیات میں کتاب وحدیث کی آیات وروایات کو بلاشبہ پیش بھی کیا مگرسیرت نبوی مکی کے مختلف مراحل ارتقاء وکمال کی بازیافت میں ان کا خاطر خواہ استعمال نہیں کیا۔ صرف واقعات سیرت روایات کی کھتونی بن کررہ گئے۔ بالعموم تجزیاتی سیرت نگاری کا طریق جدید ومفید استعمال نہیں کیا گیا حالانکہ وہ اتنا جدید بھی نہ تھا اور نہ ہے کہ غیروں کے عطایا کا الزام اٹھالے۔ امام فلسفہ تاریخ وسماجیات ابن خلدون نے اصولی ونظریاتی طور پر سہی اس کا ایک خاکہ پیش کیا تھا۔ انہوں نے بچکانہ(متطفل) احمقانہ(بلید) نقل روایات کا سقم متعدد مثالوں اور تجزیوں سے واضح کرکے تجزیاتی تاریخ نگاری کی راہ دکھائی تھی۔ عام طور پر ناقدین خودفراموش اور مبصرین سہل انگار ان کے اپنے اصول وقواعد تاریخ نویسی نہ برت کر دکھانے کا الزام لگا کراپنا پہلو بچا لیتے ہیں۔ لیکن کیا اس الزام تراشی اورتنقیدی جارحیت سے ان کی عصمت نگارش اورطہارت سیرت نگاری اور ان کی ذاتی صفات محفوظ ہوجاتی ہیں۔ روایتی اور درایتی تجزیہ وتحلیل سے محدثین کرام اسی دور نگارش میں یا اسی سے متصل زمانوں میں فن حدیث وسنت کو گزار کر مقام معتبر عطا کرسکتے تھے۔ فقہ وشریعت کے امامانِ عالی مقام نقد روایات اور نقد احادیث اقوال وافکار سے اسلامی فقہ کو روایتی جنجال سے