کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 287
سے مدنی سورہ سمجھی جانے والی سورہ حج:5 کی آیت کریمہ میں ان ہی تمام مراحل و مواد تخلیق کا ذکر خالص مکی سورتوں کی مانند کیا گیا ہے۔ اصل مادہ پیدائش مٹی(تراب) اور اس کی اقسام رنگا رنگ کا ذکر بھی مکی آیات کریمہ سے مدنی آیات میں آیا ہے جیسے ((صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَإٍ مَّسْنُونٍ))کا ذکر سورہ حجر: 26، 128، اور 33 میں آیا ہے۔ اور ((صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ))کا سورہ رحمٰن: 14میں کیا گیا ہے۔ تراب کی اگلی شکل طین میں تخلیق انسانی کا ذکر مکی سورتوں میں ہے، انعام :2، اعراف :12، مومنون:22، سجدہ:7صٰفٰت:11، ص:71، 76، میں اس کی مختلف اقسام اور مراحل کے ساتھ جیسے ((سُلالَةٍ طِينٍ، مِنْ طِينٍ لَازِبٍ.)) وغیرہ۔ ان میں شیطان کے نار سے تخلیق کرنے کا بھی ذکر ہے۔ اصل میں نوع بشرو انسان کے جدا امجد اور ابو البشر حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھوں سے مٹی سے کی تھی اور اس کا ذکر اول اول مکی سورتوں میں آیا ہے: سورہ اعراف :11، ومابعد، سورہ اسراء 61، 70، کے علاوہ کہف، مریم، طہٰ وغیرہ میں اس کا ذکر ہے۔ اور شیطان و ابلیس کے انکار سجدہ کا بھی۔ اس قصہ آدم علیہ السلام و ابلیس کو بعد میں بعض مدنی سورتوں میں بھی دوسرے اسالیب میں مختلف طرح سے لایا گیا ہے جیسے سورہ بقرہ :31ومابعد، آل عمران 59((كَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَهُ مِنْ تُرَابٍ)) مادہ منویہ کے رحم مادر میں قرار پانے اور اس کے مختلف مراحل سے گزرنے اور نشو و نما پانے کا ذکر بھی اسی طرح مکی آیات میں آیا ہے۔ اور پھر مدنی آیات کریمہ میں ان کو دوسرے اسالیب میں اور بعض اختلافات کے ساتھ دہرایا گیا ہے، جو صرف تکرار و تعریف ہی کا فائدہ دیتے ہیں۔ اس پورے بیان تخلیق آدم میں اور اس کے ساتھ تخلیق ابلیس و شیاطین میں سائنس کے اصول وقواعد کا ایک حوالہ ہی سہی آتا ہے۔ تو دوسرے متعدد کتب حدیث سے تخلیق ملائکہ میں اسی کے مادہ نور سے بحث کی گئی ہے۔ ان سب مواد و مادہ تخلیق سے اور بعد میں جیسا کہ پانی کا ذکر آتا ہے مادہ تخلیق کی وسعت اور نگارنگی ملتی ہے۔