کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 285
گوشہ سیرت کا احاطہ کرتی اور پورے معاشرہ عرب۔ مکی و مدنی۔ کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کے خاص اور نمائندہ اوراق مصور اور تجلیات جمیلہ یہ ہیں:
٭ مکی دور میں تمام گزشتہ انبیاء کرام کی سیرت و تاریخ سب سے زیادہ مفصل مختلف سورتوں میں آئی ہے اور بعض بعض پوری سورتیں ہیں بھی جیسے سورہ یوسف، سورہ قصص(حضرت یوسف اور موسی علیہ السلام کی سیرت وسوانح کا خاص بیان)سورہ انعام، سورہ الانبیاء وغیرہ میں ان کے تذکرے ہیں۔
٭ مدنی سورتوں میں گزشتہ انبیاء کرام کی سیرت وسوانح کے صرف چند گوشے ہیں اور ان میں صرف اضافی معلومات ہیں، بنیادی مواد مکی دور کا ہے۔
٭ سیرت سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم مکی اور مدنی سورتوں کی بہت سی آیات کریمہ میں بیان کی گئی اور ان کی بنا پر پوری سیرت قرآنی مرتب کی گئی ہے۔ مکی دور کی سورتوں میں خاص حوالے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امیت، بلند و پاکیزہ تربیت، شخصیت کی جاذبیت اور کردار و عمل کی رفعیت پر ہے۔ حدیث حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما کی بنیاد دراصل قرآنی مکی آیت ((وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ))سورہ قلم4 پرہے۔ اور اس کی تفصیل مدنی سورہ آپ عمران 159۔ (( فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللَّهِ لِنتَ لَهُمْ ۖ وَلَوْ كُنتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ))میں پائی جاتی ہے۔ ایسی شخصی صفات و جہات کا ایک دلچسپ مرقع مکی سورتوں کی آیات میں ملتا ہے اور مدنی سورتوں کی آیات میں ان کی تفصیل و تشریح۔
٭ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت وامامت اور آفاقی رسالت کا اصل اعلان و بیان مکی سورتوں کی آیات میں آیا ہے جیسے سورہ الاعراف :158((قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي رَسُولُ اللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا))اور سورہ انبیاء 107: ((لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا))سورہ سبا: 28((وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلا رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ))وغیرہ
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اسی عالمی آفاقی رسالت کا منتہائے کمال تھا آپ کا ختم المرسلین ہونا جس کا ذکر مدنی سورہ احزاب :40میں ہوا: ((مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ