کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 284
اہم کہ عربی مبین کا قرآن اولین کے صحیفوں میں تھا اور جسے علماء بنی اسرائیل خوب جانتے ہیں۔ اس سے مراد صرف اوصاف محمدی نہیں ہیں بلکہ دوسرے مطالب عالیہ ہیں جو تمام تر رب العالمین کی مشترکہ عطا یا اور علوم ہیں۔ دوسرے علوم و فنون دوسرے علوم و فنون کے مکی دور میں ارتقا اور مدنی عہد نبوی کے علوم و فنون میں ان کے کردار مقام کا تجزیہ کرنا خاص تحقیق طلب ہے اور طول بیان کا موجب بھی۔ لہٰذا اس مطالعہ میں صرف چند زاویے ابھارے جارہے ہیں کہ یاران نکتہ دان کے لیے مہمیز کاکام کریں۔ سیرت وتاریخ اگرچہ دونوں کو مورخین و ناقدین دو الگ الگ خانوں میں رکھتے ہیں اور سیرت کو تاریخ کا حصہ نہیں گردانتے لیکن اسلام کی تاریخ سیرت انبیاء کرام بالخصوص سیرت فخر آدم صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر ناقص ہے بلکہ وہ دونوں مل کر ہی جڑواں فن بنتے ہیں۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بالعموم اب فن سیرت کا نام و معیار ہے اور ہے بھی وہ صحیح بات۔ جس طرح گزشتہ انبیاء کرام کے دین و شریعت کے تمام کامل اور ترقی پذیر جہات نے دین و شریعت محمدی میں تکمیل و عروج پایاتھا۔ اسی طرح سیررسولان عظام علیہ السلام نے کامل سیرت محمدی میں کمال حاصل کیا اور وہ جامع ترین بنی۔ خاتم النبیین کی سیرت مبارکہ میں تمام انبیاء کی سیرتوں کا عطر مجموعہ موجود ہے۔ عام طور سے سیرت نگاروں اور مورخوں نے انسانی سیرت نگاری کےنوشتوں، صحیفوں اور روایتوں کو ماخذ سمجھا ہے لیکن واقعہ یہ ہے کہ سیرت الانبیاء اور سیرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم ترین، معاصر و تحریری ماخذ قرآن مجید ہی ہے۔ بقول حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا خلق محمدی ہی نہیں سیرت و تاریخ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پورےنبوی دور مکی و مدنی کی تاریخ ہے۔ ایسی حتمی و قطعی اور معاصر تاریخ جو ہر لمحہ تاریخ اور ہر