کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 281
کرنے کی خاطر اللہ تعالیٰ نے مکی سورتوں اور ان کی آیات کریمہ میں وہ ادبیت بھر دی جو ان کی ٹکسال میں بھی نہ تھی۔ مدنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین اور اہل زبان کو ایسے دعوے نہ تھے اور دوسرے اسباب سے بھی مدنی سورتوں میں بسا اوقات وہ بلند ترین ادبیت نہیں رکھی گئی۔ مکی سورتوں اور ان کی آیات کریمہ کی ایک شاندار دین یہ ہے کہ عربی میں مکی دور سے ایک مہذب و بلند نثر کا ارتقاء ہوا جو دوامی و مسلسل ہے۔
تصریف آیات کے ایک مثالی شاہکار کی حیثیت سے متعدد مکی تعبیرات ادب و بلاغت مکی سورتوں میں تو آئی ہی ہیں وہ مدنی سورتوں میں اور خاص کر ان کی بعض آیات کریمہ میں ہوبہو ملتی ہیں یا ان کی تعبیر اور زبان و بیان کی گونج ان میں سنائی اور تاثیر و تکمیل دکھائی دیتی ہے۔ یہ ایک طویل تحقیقی موازنے کا موضوع ہے جس کا یہاں موقعہ ہے نہ محل، صرف مستند بنانے کی خاطر ایک دو مثالوں سے اس کو واضح کیا جاتا ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی ملت نہادی کا ذکرمکی سورتوں میں بھی آیا ہے اور مدنی آیات کریمہ میں بھی۔ مکی سورتوں کی آیات کریمہ ہیں: انعام: 74۔ 75۔ 83۔ 161۔ ہود69، 74۔ 75۔ 76، یوسف:6، 38، ابراہیم:35، حجر:51، النحل:12، 123، مریم:
41، 46، 58، الانبیاء:51، 60، 62، 69، شعراء69، عنکبوت:16، 31، الصٰفٰت:83، 104، 109، ص:45، شوریٰ13، الزخرف:26الذریت:24، النجم:37۔ مدنی سورتوں کی آیات کریمہ ہیں: بقرہ125، 127۔ 130۔ 132، 133، 135، 136، 140، 258، 260، آل عمران:33، 65، 67، 84، 68، 95، 97، نساء54، 125، 163، توبہ:70، 114، 115، حج:26، 43، 78، الاحزاب:7، الحدید:26، الممتحنہ:4،
ان میں سورہ حج کے بارے میں اختلاف ہے کہ وہ مکی ہے یا مدنی لیکن اکثرکے نزدیک وہ مدنی ہے اور اب مدنی ہی شمار ہوتی ہے۔ بعض آیات کریمہ میں صرف حوالہ ہی ہے۔ سورہ نحل123 ہے۔ ((ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ))سورہ آل عمران95ہے ((قُلْ صَدَقَ اللَّهُ ۗ