کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 274
وہاں کافی ماہرین تھے۔ مکی کنوؤں میں شامل تھے۔ (1)بئر طویٰ۔ عبدشمس بن عبدمناف (2)بئر بذر۔ ہاشم بن مناف(3)بئر سجلہ، مطعم بن عدی، بنو نوفل (4)بئر امیہ بن شمس (5)بئر سقیہ بنو اسد (6)بئر ام احراد۔ بنو عبدالدار(7)السنبلہ۔ بنو جمح، خلف بن وہب (8)بئر الغمر۔ بنو سہم۔ ان کے علاوہ مکہ مکرمہ کے باہر متعدد کنوئیں تھے جو مرہ بن کعب اور کلاب بن مرہ، بئر الحفر بنو عدی وغیرہ۔ ارزقی نےمکہ مکرمہ کے کم ازکم چالیس بئارکا ذکر کیا ہے۔ ان میں سے کچھ بعد زمانے کے تھے لیکن عہد نبوی مکی میں کنوؤں کی تعداد بھی کافی زیادہ تھی اور مذکورہ بالا کے علاوہ خاص تھے: بئر الاسود بن البختری، بئرالاسود بن مطلب بن اس، بئر الجفر، بئر، جبیربن مطعم، بئر حویطب بن عبدالعزیٰ اور کئی دوسرے۔
یثرب میں بھی متعدد کنوئیں تھے جو یہودی قبائل کے بھی تھے اور اوس و خزرج کے قبیلوں کے بھی۔ موخر الذکر مکی عہد نبوی کے اسلامی کنوئیں تھے۔ ان میں مشہور ترین تھے۔ بئر رومہ، بئر غرس، بئر حاء مال ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ بئر جاشم، مال حضرت ابو الہیثم بن التیہان رضی اللہ عنہ، بیوت السقیاء جو مدینہ سے کچھ فاصلہ پر تھا، بئر مالک بن النضر انصاری رضی اللہ عنہ۔ ان کے علاوہ دوسرے کنوئیں تھے۔
اطراف مدینہ میں متعدد مشہور کنوئیں تھے جیسے بئر معونہ، بئرمیمون، بئر نقیع، بدر کے علاقے میں متعدد کنوئیں تھے۔ ثقیف و طائف کی وادی میں قدرتی چشموں کے علاوہ انسانی کار یگری کے نمونے متعدد کنووں کی شکل میں بہت سے مقامات پر تھے۔
ان کنوؤں (بئار) کے بارے میں یہ حقیقت یادر کھنی ضروری ہے کہ ان کے ارد گرد آراضی ہوتی تھی جو کنوئیں کے ساتھ وقف ہوتی تھی۔ ان سے پانی سب کے لیے تھا لیکن بعض مالکان پانی بیچتے بھی تھے۔ وہ یہودی بھی ہوتے تھے اور غیر عرب مسلم بھی۔ وہ آراضی میدانی علاقوں میں خاصی زر خیز ہوتی تھی۔ ان میں باغات