کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 260
عہد نبوی کا تمدن، 351ومابعد، مآخذ ہیں: فتح الباری، 10/101۔ 330ومابعد، ابن ہشام، 1/423۔ ابن ماجہ، ((كتاب القميص، باب كم القميص كم يكون، ))اسد الغابہ، 4/57۔ 67۔ وغیرہ بلا ذری، 1/396۔ 183۔ ابن ہشام 1/239۔ بخاری باب حجرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم الخ وغیرہ سورہ احزاب :59: کتاب اللباس کے ابواب بخاری، عہد نبوی کا تمدن 349وغیرہ خاص کر 376۔ 383۔ فتح الباری 10/330ومابعد۔ 184۔ بخاری باب اسلام عمر رضی اللہ عنہ، فتح الباری 7/209۔ 214وغیرہ۔ 185۔ یہ تجزیاتی بحث عہد نبوی کا تمدن کا ایک باب ہے جو مآخذ حدیث و سیرت کی روایات کی تنقید و تحلیل پر مبنی ہے۔ ملاحظہ ہو: 398۔ و مابعد، 402ومابعد خاص کر بحث، ملبو سات سے متعلق اصولی مباحث، 421۔ 450، ومابعد۔ 186۔ ابن ہشام 1/199حاشیہ سہیلی الروض الانف، خانہ کعبہ پر غلاف چڑھانے کی ایک قدیم رسم ہے اور وہ خالص دینی بھی ہےاور معاشرتی و تہذیبی بھی۔ جاہلی دور سے اس پر مختلف قسم کےکپڑوں کے غلاف (کسوۃ الکعبہ) چڑھائے جاتے رہے۔ یہ سرات عہد نبوی کے بعد بھی جاری رہی اور آج تک جاری ہے۔ اس کے غلاف پہلے باہری ملکوں سے آتے تھے اور ان میں مصر کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل تھی۔ 187۔ حدیث بخاری:5902، فتح الباری 6/592۔ 593، 10/437ومابعد وغیرہ میں لمہ، جمہ اور وفرہ کا ذکر ہے۔ حدیث بخاری 344میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بال بھی لمہ تھے اور بقول نبوی اس سے زیادہ خوبصورت گیسوئے دراز نہیں دیکھے۔ انھوں نے ان میں کنگھی بھی کر رکھی تھی۔ ان تینوں اقسام کے بالوں پر شارحین کا اختلاف بھی ہے کہ کون سب سے زیادہ دراز تر تھے۔ نیز دیگر کتب حدیث جیسے ابو داؤد ((كتاب الترجل))میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غدائر یعنی عقائص (پٹیوں) کا ذکر ہے۔ ان کے لیے دوسرا لفظ ذوابۃ جمع ذواب ہے اور بالعموم بچوں کےبالوں کی پیٹوں یا چوٹیوں کے بارے میں آتا ہے: ابو داود ((باب في الزوابة))نسائی وغیرہ فتح الباری 10/426ومابعد ریش اور مونچھ کے لیے۔