کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 255
میں کھیلنے اور تیر نے وغیرہ کے معصومانہ تجربات کیے تھے۔ دوسری نسل قریش کے بچوں مثلاً حضرت عباس کےفرزندوں قثم وعبیداللہ اور حضرت جعفر بن ابی طالب ہاشمی کے بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ذکر ملتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ دوسی اپنے بچپن میں اپنی چھوٹی سی بلی(ھریرہ) کےساتھ کھیلا کرتے تھے اور اس کی وجہ سے ان کا نام ہی ابوہریرہ پڑ گیا۔ عام بچوں کے کھیل کھیلنے کے بارے میں روایات سیرت وسوانح میں یہ بھی ذکر آتا ہے کہ مکہ کے کمزور طبقات کے مسلمانوں کے بچے اپنے کھیل کھیل رہے تھے(202)۔ لڑکیوں کے کھیل کچھ کھیل لڑکپن کے لڑکوں اور لڑکیوں میں مشترک ہوتے ہیں جیسے مدنی لڑکی انیسہ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یارضاعی بھائی بہنوں کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کھیلوں کا ذکر آیا ہے۔ مکہ مکرمہ کے اور دوسرے بچوں کے ان مشترکہ کھیلوں کا معاملہ تسلیم شدہ واقعہ ہے۔ کچھ کھیل ایسے تھے جو لڑکیوں کے لیے خاص تھے۔ ان میں شامل تھے:گڑیوں (بنات) سے کھیلنا، جھولا جھولنا(ارجوحۃ)، خاص کھلونے کھیلنا وغیرہ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے مدنی دور کے کھیلوں کے بارے میں بہت سی احادیث ملتی ہیں۔ مکی دور میں جب وہ نوسال کی رہیں کئی کھیل کھیلتی ہیں۔ وہ اپنی ماں حضرت ام رومان کی بنائی ہوئی گڑیوں اور دوسرے کھلونوں سے مکی دور میں کھیلتی رہی تھیں اور ان کو اپنے ساتھ مدینہ لے کر گئی تھیں۔ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ دونوں مقامات پر وہ تنہا بھی کھیلتی تھیں اور اپنی سہیلیوں (صواحب) کے ساتھ بھی کھیلا کرتی تھیں۔ مکہ مکرمہ کے دور کا ایک واقعہ وہ خود بیان کرتی تھیں کہ وہ ایک اپنی سہیلی کے ساتھ کھیل رہی تھیں جب سورہ اقتربت الساعۃ کے نزول کی خبر ان کو ملی تھی۔ وہ دراصل اپنے بچوں کے کھیلوں کا ذکر فرمارہی تھیں کہ میں چھوٹی سی بچی تھی اور کھیلا کودا کرتی تھی جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن مجید کا نزول شروع ہوا۔ یہ صرف حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے کھیلوں کا ذکر نہیں ہے بلکہ ان تمام بچیوں کا ہے جو عہد مکی نبوی میں مکہ اوردوسرے مقامات پراپنے اس دور سے گزر رہی تھیں(203)۔