کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 254
میدان میں دو مقامات متعین کردئیے جاتے اور نقطہ آغاز سے نقطہ اختتام تک دوڑ ہوتی۔ جیتنے والوں کو مبارکباد کے علاوہ بسا اوقات اکابر یا قبیلہ وخاندان سے انعامات (جوائز) بھی ملتے اور ان کو شہرت بھی ملتی۔ مقابلہ ومسابقہ کے لیے خاص طور سے اونٹوں اور گھوڑوں کو تربیت بھی دی جاتی تھی اور تربیت دینے والوں کا خاص طبقہ بھی پیدا ہوگیا تھا(200)۔
پرندوں او رجانوروں پر نشانہ بازی
قریش مکہ، قبائل یثرب اور دوسرے مقامات عرب کے لڑکوں، جوانوں اور اہل طرب کے رسیا لوگوں نے ایک ظالمانہ کھیل کو بھی فروغ دیا۔ وہ مختلف پرندوں اور جانوروں کو پکڑ کرکسی چیز سے باندھ دیتے اور پھر ان پر تیروں سے نشانہ لگاتے وہ عرب قساوت اور مزاجی درشتی کو بڑا راس آتا تھا اور ان میں بہت مقبول بھی تھا۔ لیکن ان کھیلوں میں بہرحال ظلم ہی ظلم تھا اس لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو سختی سے منع فرمایا کہ وہ ظلم وخوں ریزی کو پسند نہیں فرماتے تھے۔ (201)۔
لڑکوں کے کھیل
لڑکوں بالوں کو کھیل کود سے طبعی دلچسپی ہوتی ہے۔ قریشی جاہلی دور اور مکی نبوی عہد کے بچے لڑکے بھی کئی کھیل کھیلتے تھے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے واقعات سیرت میں گزرچکا ہے کہ حضرت حلیمہ سعدیہ کے گھر اپنے پانچ سالہ قیام کے دوران ان کے بچوں کے ساتھ کھیل کھیتے رہے۔ واقعہ شق صدر میں مسلم کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے جب فرشتوں نے سینہ مبارک چاک کیا تھا۔ خانہ کعبہ کی اولین تعمیر قریشی کے واقعہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پتھر ڈھونے کے حال کے ضمن میں قریشی بچوں کا کھیلنے کاذکر آیا ہے کہ وہ پتھر ڈھونے کا کھیل بھی کھیلتے تھے۔ اپنے اولین سفرمدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یثربی بچوں کے ساتھ عدی بن نجار کے قلعہ