کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 252
زمزمے گونجتے تھے۔ عام دنوں کے علاوہ خاص تہواروں او رتقریبات پر بھی ان کے تفریح وطرب کے قصے ملتے ہیں جیسے ہر سماج اور معاشرہ کا تمدنی معمول ہے۔ دراصل انسانی فطرت میں یہ رچا بسا ہے کہ وہ تفریح کے مختلف ذریعوں اور طریقوں سے خوشی و مسرت حاصل کرے اور روح میں نشاط پیدا کرے قبائلی زندگی اور خاص کر بدوی زندگی کی مشکلوں کے درمیان تفریح وطرب حاصل کرنے کا مزہ دوگنا ہے کہ وہ زندگی کی سختیوں کو گوارا بنادیتی ہیں(197)۔ فوجی کھیل عرب شہری ومتمدن ہوں یا بدوغیر مہذب، جنگ وجدال کےسائے میں زندگی بسر کرتے تھے۔ فوجی تربیت پانے کی وجہ سے وہ جنگ جوئی اور جدال وقتال کافن سیکھ گئے تھے اور اسی سے انہوں نے تفریح وطرب کا ذریعہ ڈھونڈ نکالاتھا۔ تیر اندازی، تلوار بازی، نیزہ زنی، حربہ اندازی اور دوسرےکئی فوجی مشاغل کو بھی انہوں نے تفریح کا ذریعہ بنالیا تھا اور عام لوگوں کےعلاوہ ان کےخاص افراد وطبقات نے ان فوجی کھیلوں میں مہارت حاصل کرلی تھی اور اسی کو پیشہ بھی بنالیا تھا۔ وہ عام دنوں میں مختلف اوقات میں اور خاص تہواروں اور عیدوں پر اپنے فوجی کھیل تماشے دکھاتے تھے۔ لوگوں کو خوش کرتے اور اپنے لیے دو وقت کی روٹی بھی کمالیتے۔ ان میں حبشی افراد وطبقات سب سے مشہور جنگی کھیل والے تھے۔ احادیث بخاری:2901 وغیرہ میں ان کا ذکر مدنی دور کے حوالے سے ہے لیکن ان کا اصل مقام لہو ولعب مکہ مکرمہ اور اس کے قریبی علاقے تھے جہاں وہ بکثرت بستے تھے اور قریش او ردوسرے عربوں کا دل اپنے کھیلوں سے بہلاتے تھے۔ ہجرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مدینہ آمد پر حبشہ کے کرنٹوں نے اپنے کھیل وکرتب سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا استقبال کیا جیسے مکی اہل حبشہ قریشی اکابر کاکرتے تھے۔ (198)۔