کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 250
کا طبقہ بھی تھا اور وہ خبازہ کہلاتی تھیں اور پیشہ ورروٹی پکانے والے مرد خباز کہلاتے تھے وہ اجرت پرگھروں میں جاکر خاص کر دعوتوں کے موقعہ پر روٹیاں پکاتے تھے۔ گوشت/سالن پکانے والے اور دوسرے پکانے والے طباخ کہلاتے تھے اور وہ بھی پیشہ ور ہوتے تھے وہ مردبھی ہوتے تھے اور عورتیں بھی۔ متمول افراد وطبقات اپنے اپنے طباخ وخباز مستقل ملازم رکھتے تھے جو طرح طرح کے کھانے پکاتے تھے۔ ”طُہاۃ“وہ ماہر طباخ تھے جو اونٹ کا گوشت بڑے برتنوں یا دیگوں میں پکاتے تھے۔ ان کا ذکر جناب ہاشم بن عبد مناف کی دعوت اہل مکہ کے ضمن میں ملتا ہے۔ گوشت پکانا یوں بھی ایک فن تھا اوراونٹ کا گوشت پکانا خاص مہارت کا طالب تھا۔ گائے کا گوشت پکانے والوں کاذکر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کے طعام بارات میں ملتا ہے۔ (195)۔ مختلف اوزار مکی سماج میں سبزی، گوشت، پھل جیسی چیزوں کو کاٹنے کے کچھ خاص اوزار تھے جیسے چاقو، چھری(سکین) وغیرہ۔ کاریگروں میں لوہار، سنار، بڑھئی وغیرہ کو مختلف اوزار کی ضرورت پڑتی تھی جن سے وہ اپنی مصنوعات بناتے تھے اور اوزار بھی بناتے تھے۔ معماروں اور مزدوروں کو زمین کھودنے، پتھر کاٹنے، دیوار وچھت بنانے اور ایسے دوسرے کام کرنے کے لیے بھی خاص قسم کے اوزار درکار تھے۔ زرعی مزدوروں، سواری کے جانوروں کے سازوسامان اور کجاؤں وغیرہ کو بنانے کے لیے بھی مختلف النوع اوزار چاہئے ہوتے تھے۔ عہد جاہلی اور مکی عہد نبوی میں بھی ان اوزاروں کا ذکر مختلف کتب سیرت وسوانح اور حدیث کے علاوہ اور لغت میں ملتا ہے۔ چاقو چھری: کا ذکر سورہ یوسف :31 میں ہے کہ مصر کے حاکم کی بیوی کی سہیلیوں نے ان سے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے۔ رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری سے گوشت کا ٹا تھا اور کاٹ کر کھایا بھی تھا۔ حدیث بخاری:208، 5408 وغیرہ میں سکین کا ذکر کئی بارآیا