کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 247
طرح استعمال کیا جاتا تھا۔ اہل وعیال کی ضروریات کے لیے گیہوں، جو اور دوسرے اناج مختلف ماٹوں میں ذخیرہ کرلیے جاتے تھے۔ ان کا استعمال عام تھا۔ مکہ، مدینہ، طائف کے علاوہ دوسرے علاقوں خاص کر شہروں میں بھی ان کو استعمال کیاجاتاتھا۔ یہاں تک بدوی لوگ بھی اپنے سامان رسد کے ظروف رکھتے تھے۔ ان کا ذکر عرب شعر وادب ولغت کے علاوہ کتب سیرت و سوانح میں بھی ملتا ہے۔ کھانے کے ظروف: مختلف قسم کے تھے:(1)قدح(پیالہ) ہوتاتھا وہ لکڑی کا بھی بنا ہوا ہوتا تھا جیسا کہ ایک قدحِ نبوی تھا۔ اور کسی دھات کابھی ہوتا تھا۔ پیتل یا تانبے کے اقداح زیادہ چلن میں تھے۔ وہ گہرائی میں کم ہوتے تھے۔ ان میں کھانا رکھا بھی جاتا تھا۔ لایااور لے جایا بھی جاتا تھا اور ان میں سے کھانا کھایا بھی جاتا تھا۔ ان پیالوں(قدحوں) کو پانی یا کسی مشروب دودھ وغیرہ پینے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ اس کے دوسرے استعمالات بھی تھے۔ جیسے بعض اوقات ان سے وضو بھی کرلیا جاتا تھا۔ جاہلی اور مکی نبوی دورمیں قدح ساز بھی ہوتے تھے۔ حضرت عباس بن عبدالمطلب ہاشمی کے ایک غلام حضرت ابورافع رضی اللہ عنہ پیالہ ساز تھے۔ وہ مٹی سے پیالے بناتے تھے، فرماتے تھے کہ میں زمزم کےحجرہ میں مٹی یا پتھر سے پیالے بنایا کرتا تھا۔ بعض شارحین کا خیال ہے کہ وہ لکڑی کے پیالے بناتے تھے:((وكنت اعمل الاقداح، انحتها في حجرة زمزم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ))۔ ”عس“ بہت بڑے پیالے کا نام تھا۔ اسے بڑی لگن کہنا چاہیے کہ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ نے اس کے پانی سے غسل کیا تھا۔ حضرت ام الفضل رضی اللہ عنہا، جو آپ کی چچی تھیں، اس عس میں دودھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھیجا تھا۔ وہ واقعہ مدنی زمانے کا ہے مگر موقعہ مکی ہے۔ ”رفد/الرفد“ سب سے بڑا پیالہ یا برتن ہوتا تھا۔ قعب/قعبہ(جمع قعاب) کو بھی بڑا پیالہ بتایاگیا ہے۔ وہ پانی یا مشروب