کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 246
ڈول تھا۔
٭ پانی رکھنے کے برتن تھے:جرہ/جرار جو گھڑا تھا اور مٹی کا بنایا جاتا تھا اور اسی سے مٹی کے برتن پکانے کا پتہ بھی چلتا ہے۔
ان میں طشت کاذکر بھی ملتاہے۔ واقعہ شق صدر میں فرشتوں نے طشت میں ہی آب زمزم لا کرسینہ مبارک سے قلب نبوی نکال کر دھویا تھا۔ پانی رکھنے اور استعمال کرنے کے دوسرے ظروف تھے:”تور“ جو طشت جیسا ہوتا تھا مگر تور چھوٹا برتن یالوٹا ہوتا تھا۔ طشت چوڑی لگن ہوتی تھی۔ ابریق(جمع اباریق) کا ذکر ظروف جنت میں قرآن میں آیا ہے۔ وہ لوٹا یا چھاگل جیسا ہوتا تھا۔ قدح پیالہ تھا جس سے پانی دودھ پیتے تھے۔ کوز اور کوزہ بھی پانی رکھنے اور پینے کے چھوٹے ظروف تھےوہ مٹی، پکی ہوئی مٹی کے برتن ہوتے تھے۔ ان کی اصل غالباً فارسی تہذیب ہے۔ ”مزادہ“(پانی کی سب سے بڑی پکھال) ہوتی تھی جو اونٹ کی کھال سے بنائی جاتی تھی اور اس میں کنوؤں چشمو ں وغیرہ سے پانی لایا جاتا تھا۔
”شن“ بمعنی مشکیزہ حضرت ہاجرہ علیہ السلام کے زمانے سے چلا آرہا تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشکیزہ(شن) کا ذکر کئی احادیث میں ہے۔
”رکوہ“(چھاگل) اور علبہ(چھاگل جیسا بڑا برتن) دونوں پانی کے ظروف تھے اور لکڑی اور چمڑے سے بنائے جاتے تھے۔
قربہ/قرب بھی مشکیزہ تھی۔ دونوں چمڑے سے بنائے جاتے تھے۔ بالعموم بکری بھیڑ کی کھال کو د باغت دے کر انہیں بنایا جاتا تھا۔
”سطیحہ“نامی ایک برتن بھی تھا جس میں مشروب، پانی نبیذ وغیرہ رکھے جاتے تھے۔ شراب سازی کے لیے بھی جرار کا استعمال ہوتا تھا جو ممنوع ہوا۔
”حمادہ“(گھڑ ونچی) بھی ہوتی تھی جس پر پانی کے برتن خاص کر گھڑے وغیرہ رکھے جاتے تھے۔ وہ لکڑی سے بنائی جاتی تھی(192)۔
اناج کے برتن: کئی تھے۔ ان میں ایک گھڑا(جرہ/جرار) بھی تھا جو غلہ کے ماٹ کی