کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 245
ظروف (برتن) مختلف اقسام کے ظروف (برتن) ہوتے تھے۔ ا ن کے سماجی اور تمدنی استعمالات بھی گونا گوں اور دلچسپ تھے۔ طہارت کے برتن کئی تھے جن کا ذکروضو، غسل وغیرہ کے ضمن میں روایات ِ سیرت سے زیادہ احادیث میں آتا ہے۔ ان میں سے کئی ماپ کے پیمانے تھے۔ پانی کھینچنے کے برتن تھے اور پانی پینے اور جمع کرکے ذخیرہ کرنے کے الگ ماٹ تھے۔ غلہ اناج اور دوسری چیزوں کے ظروف بھی طرح طرح کے تھے۔ کھانا پکانے کے برتن بھی کافی تھے اور کھانا کھانے کی برتنوں کا بھی ذکر احادیث وروایات ِ سیرت میں آتا ہے۔ دسترخوان بھی ہوتا تھا۔ عہد جاہلی میں شراب خانہ خراب بنانے اور رکھنے کے برتن خاص تھے جو مکی عہد نبوی سے ہی ممنوع قرارپائے تھے۔ غرض یہ کہ برتنوں کی ایک دنیا تھی۔ ”مُد اور صاع“ دو پیمانے تھے۔ اہل مکہ کے مُد اور صاع میں برکت کا ذکر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کے حوالے سے آتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو اور غسل کرنے کا ضمن میں ان دونوں پیمانوں کا ذکر آتا ہے:ایک مُد سے وضو کرتے تھے اور پانچ مُد سے غسل فرماتے تھے۔ مُد کے لیے ایک لفظ حدیث مسلم میں مکوک(جمع مکا کیک/مکاکی) بھی آتا ہے۔ اسی کے ساتھ لفظ سفینہ بھی ایک برتن کے لیے آیا ہے۔ الفرق نامی برتن سب سے بڑا ہوتا تھا جس میں سولہ رطل پانی آتا تھا۔ مخضب نامی برتن سے وضو اور غسل کرنے کا ذکر احادیث میں ہے، وہ کپڑے دھونے کے کام بھی آتاتھا۔ اسے لکن کہا جاسکتا ہے۔ وہ تانبے کا بنا ہوا ہوتا تھا اور پتیل کا بھی۔ جفنہ بھی بڑی لگن ہوتی تھی اور دوسرا برتن”مِرکن“ کہلاتاتھا۔ ان دونوں کا استعمال بھی نہانے وغیرہ کے لیے ہوتاتھا۔ وضو کے برتن کو”میضاۃ“ اور ”مطہرہ“ کے نام بھی دئیے گئے ہیں۔ ٭ پانی کنوئیں سے کھینچنے کے لیے کئی برتن تھے۔ ان میں ذنوب ڈول کے معنی میں ہے اوردوسرا اسی معنی میں”دلو“ ہے اور تیسرا”سجل“ نامی برتن جو سب سے بڑا