کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 243
میں جو زیورات پہن رکھے تھے وہ تھے:خدم، قلائد، قرط(پائل ہار اور بالی)۔ ہجرت نبوی کے وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ایک بہن نے چاندی کا طوق پہن رکھا تھا جسے ظالم قریشی اکابر میں سے کسی نے نوچ لیا تھا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پتہ نہ بتاسکی تھیں۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے اپنی بڑی بیٹی زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے نکاح پر ایک قیمتی جڑاؤ سونے کا ہاردیاتھا جو قلادہ کہلاتا ہے۔
مکی عہد نبوی میں دوسرے علاقوں کے اہل ایمان خاص کر یثرب کے اوس وخزرج او ران کے یہودی حُلفاء میں بھی اسی طرح زیورات کا چلن تھا۔ دوسرے متمدن علاقوں کے لوگ بھی ان سے جسم وبدن اور لباس کی آرائش کرتے تھے اور بدو قبائل بھی کسی حد تک ان کو استعمال کرتے تھے۔ (190)۔
گھریلو اسباب
تمام تہذیبوں وتمدنوں اور انسانی سماجوں کی طرح مکی عہد نبوی میں گھریلو اسباب ہوتے تھے کہ وہ ضروری تھے۔ عام لوگوں کے”سامان اسبابِ کفایت“پسند تھا۔ مگرخاص اور اکابر قریش اور دوسرے مالدار اورسماجی منزلت والے سادات”اسباب تعیش وفراوانی“ کے عادی ہوتے تھے۔ مکی تجارتی سماج میں دولت مندی اور خوشحالی کے علاوہ مختلف ملکوں کی تہذیبوں اورتمدنوں سے مسلسل رابطہ کی وجہ سے افراط اک رویہ پیدا ہواتھا۔ قریش مکہ، خاص وعام افراد وطبقات، بعض اسبابِ عیش کے خاصے متوالے تھے اور اسکے تمدنی اسباب ووجوہ بھی تھے۔
٭ سریر/تخت تمام قریش مکہ کا سب سے محبوب سامانِ عیش تھا جس پر وہ سوتے تھے، آرام کرتے اور استراحت فرماتے تھے۔ عوام وخواص دونوں زمین پر کسی وقت آرام کرلیتے تھے یا سوجاتے تھے مگر باقاعدہ سونے کے لیے ہر گھرمیں ایک تخت سب کے لیے ہوتا ہی تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا سریر تھا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا بھی۔ مؤخر الذکر