کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 242
مونگوں اور موتیوں وغیرہ متعدد چیزوں کے ہوتے تھے۔ وہ جسم وبدن کے مختلف اعضاء کے لیے بنائے جاتے تھے۔ سر، کانوں، بازوؤں، ہتھیلیوں/کلائیوں، پیروں، انگلیوں، پیشانیوں اور گردن وغیرہ کے زیورات تھے۔ عرب کے اکابر وشیوخ اور دوسرے مرد بھی ان سے اپنے جسم کو سجاتے سنوارتے تھے اور عورتوں اور لڑکیوں کے تو وہ قدرتی وفطری گہنے تھے ہی۔ مردوں کے زیورات تھے:انگلی/انگلیوں کی انگوٹھیاں/خاتم، کلائیوں کے کنگن/سوار، کانوں کے بندے/قرط اور گلے کے ہار/سخاب وغیرہ۔ عورتوں نے اپنے جسم کے دوسرے اعضاء بھی ان سے سنوارنے کو ضروری سمجھا تھا۔ وہ پیروؤں میں انگلیوں کو، پنڈلیوں، بازوؤں اورماتھے وغیرہ کو بھی ان سے آراستہ کرتی تھیں۔ ان کے خاص زیورات تھے جن کا ذکر آگے آتا ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ میں انگوٹھی عام روایات کے مطابق بعد میں ضرورت سے بنائی تھی اور وہ سونے کی جگہ چاندی کی تھی۔ لیکن اکابر قریش اور دوسرے مرد حضرات انگوٹھی کے علاوہ کلائیوں میں کنگن بھی پہنتے تھے، وہ بالعموم مالداروں کے سونے کے ہوتے تھے اور عوام کےچاندی کے۔ ہجرت نبوی کے سفر کے دوران حضرت سراقہ بن جعشم مدلجی رضی اللہ عنہ کو ان کے تعاقب کے خاتمہ پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کسریٰ کے کنگن کی خوشخبری دی تھی جو خلافت فاروقی میں پوری ہوئی اور فتح مدائن کے بعد وہ ان کو سچ مچ پہنائے گئے۔
خواتین کے زیورات تھے:انگوٹھیوں(خواتیم) کے علاوہ بڑی انگوٹھیاں (فتح)، بازوبند(دمالج)، کنگن(اسورہ) کانوں کی بالیاں(قُرط) جن کے مختلف نام تھے، گلے کے ہار(عقد/عقود) پاؤں میں پازیبیں (خلاخل، اوضاح) وغیرہ ہوتی تھیں۔ کلائی میں مسکتہ/مسکتان کنگن بازوؤں پر، گلے کے طوق، طلائی زنجیر(سلسلۃ الذہب) پیروں کی انگلیوں میں اجراس وجلاجل/گھنگر و، فتح/بچھوے ہوتے تھے۔ ان کے علاوہ بچوں کے لیے بھی بعض زیورات تھے جن میں ہار اور کنگن عام تھے جو چاندی کے یا موتی ومونگے کے ہوتے تھے۔ اکابرقریش کی خواتین نے مدنی عہد کے غزوہ احد