کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 24
عصبیت اور خاندانی رقابت، قبائلی عداوت یا شخصیات کی سیاسی آویزش کرتی ہے۔ خلافت راشدہ(11/632۔ 41/661) کے آخری دور مبارک میں چند عاقبت نااندیش اور فسادی عناصر نے عظیم خلیفہ سوم کو شہید کرکے نامبارک اقدام کا ایسا ہمہ گیر اورمرکز گزیر چکر چلایا جس نے خیر امت متحدہ کو سیاسی طور سے مختلف طبقات میں تقسیم کردیا اور خلیفہ شہید کی پیشگوئی صحیح ثابت کردی جواب تک صحیح ہے۔ اس اختلاف سیاست کو ایک خاص نظریہ فساد وبغاوت کے بانیان غیر محترم نے بنوہاشم اور بنوامیہ کی قبائلی عداوت کا رنگ دے دیا اور روایات کو بھی اس سے رنگ دیا۔ حالانکہ وہ قبائلی، خاندانی، علاقائی اور قوی اختلاف تھا نہ عداوت ورقابت پرفریقین کا معاملہ، اصل مطالبہ حق تھا خلیفہ شہید کے قصاص کا جسے پس پشت ڈال دیا گیا۔ قصہ گوراویوں اور ان کے شاگردوں نےاور خاص کرعصبیت زدہ حولیات نگاروں نے اموی ہاشمی دشمنی کا سراغ جاہلی دور سے ثابت کرنے کے لیے روایات گھڑیں۔ ان موضوع روایات اور فاسداخبار نے راویانِ سیرت وتاریخ کے اذہان وقلوب کو مسموم اور ان کے اقلام و نگارشات کو زہر ناک بنادیا۔ متعدد قدیم وجدید سیرت نگاروں نے اس متعصبانہ رجحان وابلاغ کے تحت ماضی کے جاہلی اکابر اور قریشی اجداد میں بنوہاشم کی مبالغہ آمیز تقدیس کا رجحان اپنایا۔ ہاشم بن قصی بن کلاب اوربرادراکبر عبدشمس بن قصی بن کلاب کو جو بنو ہاشم وبنوامیہ کے بانیان خاندان تھے، ایک دوسرے کا حریف بنایا اور مؤخر الزکر کی تحقیر کی۔ تقدیس ہاشم وبنی ہاشم کے اثبات واحقاق کے لیےلازمی سمجھا گیا کہ عبدشمس او ر بنی عبد شمس/ امیہ کی توہین وتذلیل کی جائے اورروایات موضوعہ کاانبار لگایا گیا۔ اس خیالی عصبیت اور حقیقی جانب داری کا اندازہ اس سےلگایا جاسکتا ہے کہ متعدد محققین جدید نےبنو امیہ پر اسلام وپیغمبر اسلام کی مخالفت شدیدکا الزام لگایا۔ (6) جمع وتدوین روایات میں قصور: بشری کمزوری اور محدود یت اور ان کے سبب کوتاہی علم وخبر اپنی جگہ مگر