کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 238
بھی لایا جاتاتھا اور مارپیٹ اور سزادینے کے لیے بھی استعمال کیا جاتاتھا۔ ٭ رداء یاعام چادر زینت کو جناز ہ میں جاتے وقت جسم سے اتارلیاجاتاتھا اور وہ ان کے اندوہ وتعزیت کا نشان تھا۔ اسلام نے اس کی ممانعت کی ہے۔ ٭ عورتوں کے مخصوص ملبوسات میں ان کے لباس حیض ونفاس کا بھی خاص ذکر ملتا ہے جو اس دوران وہ استعمال کرتی تھیں۔ ٭ اوڑھنے، بچھانے کے اور بھی متعدد ملبوسات تھے جیسے قطیفہ، ملحفہ، نمرہ، خمیصہ، حمیلہ، شملہ وغیرہ۔ اسی طرح پیروں کا خاص لباس موزے اور خفین تھے۔ جو کپڑے اور چمڑے دونوں کے ہوتے تھے اور جوتے بھی اسی طرح چمڑے کے ہوتے تھے اور کپڑے کے بھی۔ ٭ انسان کا آخری لباس کفن ہوتا تھا جو مردوعورتوں دونوں کے لیے ہی چند چادروں پر مشتمل ہوتاتھا اور وہ بالعموم سفید ہوتی تھیں(185)۔ غلاف کعبہ بیت اللہ کی عمارت کی تزئین کی خاطر اس پر عمدہ سے عمدہ غلاف چڑھانے کی روایت قدیم جاہلی دور سے چلی آرہی تھی۔ ان میں مختلف قسم کے ریشمی اور غیر ریشمی کپڑوں کا ذکر ملتا ہے جو بالعموم جزیرہ نمائے عرب کے پڑوسی ملکوں سے درآمد کیے جاتے تھے۔ جیسے ابن ھشام وغیرہ کے بیان کے مطابق عہد نبوی میں کعبہ کی عمارت اٹھارہ ہاتھ پر مشتمل تھی اور اس پرقباطی کپڑے کا غلاف چڑھایا جاتا تھا۔ وہ مصری کپڑا تھا او رسفید ہوتاتھا اور خاصا باریک اور عمدہ بھی۔ اس کو قبطیہ اس لیے کہا جاتاتھا کہ وہ مصر کے قبطیوں کا بنایا ہوا ہوتا تھا(186)۔ آرائش بدن جسم وبدن کی آرائش اور عورتوں کی زیب وزینت ہرتمدن انسانی کی مانند مکی