کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 237
نماز کے وقت صرف لباس ضرورت کافی نہیں، لباس زینت پسندیدہ ومحبوب ہے۔ دونوں مرد وعورت کےستر اور اس کے ڈھانپنے کے احکام مکی آیات کریمہ اور ان کی شارح مکی احادیث میں بیان کیے گئے ہیں۔ ملبوسات مکی عہد کے دوسرے تمدنی، سماجی او رتہذیبی اقدار وروایات بھی تھے جن کا مختصر ذکر یہ ہے: ٭ گھر یلو لباس مختصر اور صرف زیریں اور بالائی بدن کو مستور کرنے کے لیے پہنایا جاتا تھا۔ وہ عورتوں اور مردوں دونوں کا ہوتا تھا۔ ٭ باہر جاتے وقت مرد وعورت دونوں کامل لباس زینت میں ہوتے تھے اور عام طور پر شرفاء تین ملبوسات میں ہوتے تھے۔ ٭ غریب وغرباء اور عوام اور بدوصرف ازار میں ہوتے تھے یا زیادہ سے زیادہ طویل قمیص میں جواز ارکا کام بھی کرتی تھی۔ بہت کم لوگوں کے پاس دوکپڑے ہوتے تھے۔ ٭ کام کاج کے کپڑے بھی الگ ہوتے تھے اور عام استعمال لباس کو اتارکر وہ پہن لیے جاتے تھے۔ ٭ سفر کے دوران بھی خاص لباس ہوتا تھا اور اس کو لباس سفر بھی کہا جاتا تھا۔ اس میں پورے جسم کی حفاظت کا سامان ہوتاتھا۔ ٭ عرب جاہلی اور مکی معاشرت دونوں میں لباس کے ہدایا بھی دئیے جاتے تھے اور بسا اوقات لباس مانگ کر بھی پہنے جاتے تھے۔ ٭ بالائی چادروں سے جسم ولباس کی زینت مزید کی جاتی تھی اور اس کو کونے سے چہرہ چھپانے کا کا م بھی لیا جاتا تھا۔ ٭ مرد حضرات اپنے چہرے کاایک کونہ باندھ لیتے تھے اور عورتیں اپنے سینے اور چہرے دونوں کو ان کے کونوں سے چھپالیتی تھیں۔ ٭ برد اور لمبی چادروں کو اوڑھنے، بستر کی چادر بنانے، تکیہ بنانے کے کام میں