کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 235
نزول کے بعدآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک اپنی لمبی درع کے گریبان میں کرلیاتھا کہ فرشتہ وشیطان کا فرق کرسکیں۔ ۔ ۔ ۔ برد/رداء(چادریں)خواتین کے ملبوسات میں شامل تھیں۔ مرط اونی اور ریشمی چادرخواتین ہوتی تھی اور لمبی ہوتی تھیں۔ ۔ ۔ ۔ جلباب خواتین کی وہ بڑی چادر ہوتی تھی جس میں بیک وقت دو بچیاں بھی پردہ کرکے نکل سکتی تھیں۔ نطاق پٹکہ یا کمر باندھنے کی پیٹی ہوتی تھی جس سے خواتین اپنی کمر کو باندھ لیا کرتی تھیں اور حضرت اسماء رضی اللہ عنہا بنت ابی ابکر صدیق رضی اللہ عنہا کا نطاق مشہور ہے جس سےانہوں نے زادراہ ہجرت کے تھیلے کو باندھ دیا تھا اور ذات النطاقین کا خطاب پایا تھا۔ ۔ ۔ ۔ خمار اوڑھنی کا بھی ذکر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہاکے لباس کے بطور آتاہے جب وحی الٰہی کی تنزیل کے بعدانہوں نے سر اقدس گریبان میں چھپایاتھا۔ ان کے علاوہ بھی متعدد قسم کے ملبوسات زیریں اور بالائی تھے جن کا استعمال کیا جاتا تھا(183)۔ ملبوسات اکابر قریش قریشی اکابر وسادات بہت عمدہ کپڑے پہنتے تھے۔ زیریں جامہ توان کا بھی ازار ہی ہوتا تھا مگر وہ عمدہ اور ریشمی بھی ہوتا تھا۔ وہ نازوافتخار سے اپنے ازاروں کو اس طرح باندھتے تھے کہ ان کے پیچھےکا حصہ کافی لمبا ہوتاتھا اور زمین پر لوٹتا چلتا تھا، اگلا حصہ نسبتاً اونچا ہوتاتھا۔ ان کے بالائی بدن کے لباس بہت سے تھے۔ ان میں حلہ، عباء، قباء، قمیص وغیرہ عمدہ سوتی کپڑے کے ہوتے تھے یا ریشمی اور دیباج وغیر ہ کے۔ بسا اوقات وہ اپنے بالائی بدن پر دودوقمیصیں پہنتے تھے، تلے اوپر، یاقمیص کے اوپر جبہ یا حلہ وغیرہ ایک اور لباس زینت ہوتاتھا۔ اس لباس کبروناز پر عمدہ ریشمی یا سوتی چادریں بھی بالائی بدن پر پہنی جاتی تھیں۔ وہ سماجی منزلت کی علامت تھیں اور بعض اقدار و روایات کی تھیں۔ عام طور پر ان کے سروں پر ٹوپی ہوتی تھیں اور اس پر عمامے یاصرف