کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 232
فاروق رضی اللہ عنہ، عثمان غنی رضی اللہ عنہ، علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ اور متعدد دوسرے بزرگوں کے ملبوسات کا ذکر ملتا ہے۔ ان میں دونوں ملبوسات زیریں وبالائی کے علاوہ ان کے عماموں اور چادروں کابھی ذکر آتا ہے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں ذکر آتا ہے کہ نزول قرآن کے اولین واقعہ کے بعد وہ اپنے کپڑے درست کرکے حضرت ورقہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئی تھیں۔ عام لباس یا کپڑوں کاذکر سماج کے خاص مراسم کے ضمن میں آتاہے اور اسلام قبول کرنے کے وقت کپڑوں کو دھونے کا بھی۔ نماز کےحوالے سے بھی ان کاذکر ملتا ہے۔ زیریں جامے ازار: ازار کو ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکانے کا حکم(ممانعت اسبال) میں ازار حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کاذکر بہت دلچسپ ہے کہ ان کے ازار کا ایک کونا لٹک جایا کرتا تھا۔ ابن سعدبلاذری، اصابہ او راسد الغابہ میں اکابرصحابہ کے ازاروں کاذکر ان کے تراجم میں ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ازار اور دوسرے ملبوسات کا ذکر مدنی دور خاص کران کی خلافت کے زمانے کے حوالے سے ملتا ہے اور اسی طرح دوباقی خلفاء کرام کابھی۔ بہرحال ان کے عمدہ قطری ازار بھی ہوتے تھے، سفید رنگ اور بعض دوسرے سہانے رنگوں کے بھی۔ ان کے فقیرانہ ازاروں کا بھی ذکر ملتا ہے جو بعدکا ہے۔ کم سن بچوں کے ازاروں کے بارے میں یہ دلچسپ خبر ملتی ہے کہ ان کی مائیں ان کی گردنوں میں ازاروں کو ان کے کونوں سے باندھ دیا کرتی تھیں جو پورا بدن ڈھانک لیتے تھے۔ ازار تہمد وغیرہ زیریں جامے کا اسلامی ادب وحکم ہے کہ مردوں کے ٹخنے سے نیچے تکبر کی وجہ سے نہ لٹکایا جائے(181)۔ بالائی بدن کے لباس قمیص، جبہ، قباء، عباء وغیرہ بالائی بدن کو ڈھانکنے کے جامے ہوتے تھے۔ جو معمولی سوتی کپڑوں کے بھی ہوتے تھے، اون کے بھی اور عمدہ قسم کےبھی۔ بالعموم