کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 230
ایک اضافی چادر بھی ضروری تھی۔ سماجی اونچ نیچ اور معاشی تفریق اور تہذیبی بندش کی بنا پر مردوں او رعورتوں دونوں کے ملبوسات مختلف قسم کے تھے۔ غریب عوام اور محتاج وضرورت مند لوگ، مرد او رعورتیں دونوں صرف”لباس ضرورت“پہنتے تھے کہ ان کے پاس تزئین کا موقعہ تھا نہ یارا۔ اوسط درجہ کے لوگ لباس ضرورت سے زیادہ لباس زینت زیب تن کرتے تھے جس میں ازار، قمیص اور عمامہ وٹوپی سب شامل تھے۔ مالدار ومتمول طبقات وافراد اور ان میں بھی خاص کر شیوخ واکابر اپنی سماجی منزلت او رمعاشی حیثیت کی بدولت لباس فاخرہ استعمال کرتے تھے۔ زیریں اور بالائی بد ن کے جاموں کے علاوہ ان کے سروں پر خوبصورت اور قیمتی عمامے ہوتے تھے اور ان کی بالائی چادریں بھی قیمتی اور عمدہ ہوتی تھیں۔ (179)۔ مکی لباس نبوی کتب حدیث میں بالعموم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ملبوسات مدنی کا زیادہ ذکر ملتا ہے اور مکی ملبوسات کا بہت کم۔ بہرحال کتب حدیث وسیرت سے چند روایات مکی لباس نبوی کےبارے میں مل جاتی ہیں اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین کے بارے میں بھی ان کا ذکر آجاتا ہے۔ کساء طارونی ابیض:کے نام سے بلازری نے اپنی روایت میں ایک لباس نبوی کا ذکر کیا ہے جو دراصل چادر نبوی تھی۔ حجراسود کو اس کے مقام پر نصب کرنے کے سلسلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کو استعمال فرمایا تھا اور اس چادر مبارک میں حجر اسود رکھاتھا۔ شارحین کے مطابق وہ سفید شامی کپڑے کی چادر ہوتی تھی اور اس کا شمار عمدہ کپڑوں یا ملبوسات میں کیاجاتا تھا جسےاکابر استعمال کرتے تھے۔ وہ شامی کپڑا(من نقاع الشام) بہرحال شامی علاقے سے درآمد کیاگیاتھا۔ خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سفر تجارت میں لائے ہوں یا شامی یا مکی تاجروں نے اس کو مکہ پہنچایا ہو۔ بہرحال وہ لباس بدن کی