کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 23
وتعبیرات اور غیر معتبر وغیر ثقہ کے لیے منفی الفاظ نقد لاتے ہیں۔ ان روایات واخبار کے معتبر اور غیر معتبر ہونے کے اظہار واثبات کے لیے ان سب کا ایک اور طریق بیان یہ ہے کہ آغاز ودرمیان روایت میں معروف صیغہ فعل وبیان جیسے((قال/قالوا، روٰي/حدّث)) وغیرہ استعمال کرتے ہیں اور کمزور وضعیف یا غیر معتبر روایت وخبر کے لیے صیغہ مجہول جیسے((قيل/يقال، رُوِي/حُدِث)) لاتے ہیں۔ عام مؤلفین سیرت اور جدید محققین وسیرت نگار امامانِ سیرت وحدیث کی ان اصطلاحات نقد وتعدیل اور اشارات تضعیف وتجریح سے بالعموم بے خبر ہیں، ان کی بے خبری بوالعجمی میں بدل جاتی ہے جب وہ بنیادی مآخذ سیرت کی ضعیف وناقابل اعتبار روایات واخبار کو صحیح ومعتبر احادیث سمجھ کر بیان کرتے ہیں۔ (5)۔
تقدیس اجداد کی روایت:
طریق نگارش اور طریقت روایت وترسیل میں امامانِ سیرت وحدیث میں سے بیشتر میں خاص کر امام ابن اسحاق/ابن ہشام میں اور ان کے زیر اثران کے پیروان طریقت میں اجداد نبوی کی تقدیس کا رحجان ملتا ہے۔ تکریم وتوقیر اجداد وآباء گرامی کا جذبہ فطری بھی ہے۔ کہ وہ ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بیکراں اور عقیدت بے حساب کے سبب پیدا ہوتا ہے۔ وہ اسلامی اور صحیح بلکہ قابل فخر و افتخار بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانِ وحی مآب کے مطابق تمام صلبی اجداد گرامی مقدس ومحترم اورپاکیزہ ترین تھے۔ تلبیسی رنگ آمیزی اورتقدیس بے محابا وہاں در آتی ہے۔ جب قدیم جاہلی اجداد راست وبلاواسطہ کے فضائل ومناقب اور خدمات وعطایا میں مبالغہ کیا جاتا ہے۔ اس بے لگام غلو میں کراہت وتلویث کا طغیانِ فراواں منفی رخ اختیار کرکے خاندان قریش کے غیر راست اجداد واکابر کی تنقیص وتجریح کرنے پر تل جاتا ہے۔ اس پہلو داررجحان میں اصل کا رسازی متاخر ادوار کی