کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 228
قافلوں کے لیے اس کی مسلسل فراہمی نے اور دقت پیداکردی تھی۔ اسی وجہ سے قریش مکہ نے سقایہ(پانی پلانے) کا ایک محکمہ اور اس کا منصبدار مقرر کردیا تھا جو سب کے لیے ضرورت بھر پانی فراہم کرتا تھا۔ پانی بہرحال مکہ کے لوگوں کا اور دوسرے عربوں کا سب سےزیادہ پسندیدہ مشروب تھا۔ وہ بلاشبہ ان کے لیے آب حیات تھا۔ سادہ پانی تو سب ہی پیتے تھے اور پلاتے تھے مگر دینی وجوہ سے اور تمدنی نیرنگیوں کی بنا پر عام پانی(ماء) کو مختلف طریقوں سے خوب ٹھنڈا کرتے تھے اور ماء بارد/اللج بھی کہلاتا۔ وہ عزیز ترین مشروب تھا۔ اعزاز واکرام اور ضیافت ومہمانداری کی خاطر اس میں شہد، کھجور یا منقی ملاکر شیریں بنادیتے تھے۔ اس میں خوشبو بھی ملاتے تھے اور بعض نباتات اور پھول بھی ڈال کر مزید خوشگوار بناتے۔ ایک اور سماجی اور تمدنی روایت یہ تھی کہ وہ پانی میں تھوڑا سادودھ ملا دیتے۔ وہ بکری، بھیڑیا اونٹ وغیرہ کا بھی ہوتاتھا۔ دودھ(لبن) عربوں کا دوسرا پسندیدہ مشروب تھا۔ عمدہ ترین تو اونٹ اونٹنی کاہوتا جو بہت گاڑھا ہوتاتھا اور بہت میٹھا بھی۔ اس لیے اس میں عام طور سے پانی ضرور ملایا جاتا تھا جس سے لطافت بھی آجاتی اور ذائقہ بھی خوشگوار ہوجاتاتھا۔ بکری کا دودھ عام مشروب تھا اورخواص وعوام میں سب سے زیادہ مقبول بھی۔ اور بھیڑ کا دودھ بھی پیا جاتا تھا اور گائے کا بھی۔ ان میں بھی پانی ملانے کا رواج ومعمول تھا۔ دودھ میں بسااوقات شہد بھی ملایاجاتا تھا اور مکہ اور مدینہ وغیرہ میں کھجوروں کا ملانا بھی رائج ومقبول تھا۔ دودھ غذا بھی تھا۔ ان دونوں مقاصد سے دودھاری مویشیوں خاص کر بکریوں اور اونٹنیوں کو پالاجاتا تھا اور ان کو بہتر چارہ دیا جاتا تھا۔ ان کو صبح وشام دو وقت دوہاجاتاتھا۔ شام بلکہ رات گئے ان کے دوہے جانے کا وقت عشاء کا وقت ہوتاتھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورصحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور دوسر ے قریشی عوام وخواص کی دودھاری بکریاں اور اونٹنیاں عمدہ چراگاہوں میں بھیجی جاتی تھیں اور سب ان کا دودھ استعمال کرتے تھے۔ شہد اور نبیذ (پانی میں کھجوریں بھگو دینے اور صبح پینے کا مشروب) بھی