کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 227
ہوتاتھا۔ مکی دور میں روٹی بالعموم گیہوں کی ہوتی تھی جو یمامہ سے آتاتھا۔ قریش گیہوں کھانے کے عادی تھے۔ جونہیں کھاتے تھے، اس کا ذکر مکی قحط، صحیفہ مقاطعہ اور دعوتوں کے ضمن میں آتا ہے۔
عرب دستورِمعاشرت اور زبان ولغت اور روایات سیرت وتاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ بالعموم کھانا دووقت کھایاجاتاتھا۔ ایک دوپہر کا یا صبح کے کچھ بعد کا کھانا تھا جو”غداء“ کہلاتا تھا اور دوسرا شام اور رات کا کھانا جو”عشاء“ کہلاتاتھا اور اسی سے نماز آخری کا نام بھی ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بچپن اور لڑکپن میں اور بعد کے دور میں بھی اعمام(چچاؤں) کے گھر کھانا کھانے کی روایات ہیں اور ان میں ان دونوں کے اوقات کا ذکر ملتا ہے۔ بنوعبد مناف کے 45 مردوں کی دعوت اسلامی میں ضیافت گوشت روٹی سے”غداء“ میں کی گئی تھی۔ اس سے پہلےسماجی روایات میں کھانا کھانے اور کھانا کھلانے کی سماجی اور تمدنی روایات کا ذکر ذرا تفصیل سے آچکا ہے اور ان میں عام ومرغوب کھانے گوشت روٹی اوران کےاوقات وغیرہ کا دلچسپ ذکر ملتا ہے۔ مدنی دور کے بیانات وروایات اور احادیث سے ان کی تصدیق ہوتی ہے کہ کھانے پینے، لباس ومعاشرت وغیرہ کے معاملات مستقل سماجی عادات ہوتے ہیں او روہ جگہ اور مقام سے نہیں بدلتے(177)۔
مشروبات
عرب معاشرت میں خاص کر مکی تمدن میں اہم ترین مشروب پانی تھا۔ ویسے بھی وہ انسانی زندگی کے لیے ہر تمدن میں ضروری ہے۔ عرب ومکی معاشرت وتمدن میں پانی اور دوسرے مشروبات کی زیادہ اہمیت اسی وجہ سے تھی کہ دوسرے علاقوں اور شہروں کی بنسبت مکہ میں نادر تھا۔ وہ مشکل سے دستیاب ہوتا اور کنوؤں خاص کر زمزم کے کنوئیں سے نکالنے میں محنت ومشقت بھی پڑتی اور بڑی آبادی کے لیے وہ ناکافی بھی تھا۔ بیت اللہ کی زیارت اور حج وعمرہ کی خاطر آنے والے عرب اور دوسرے انسانی