کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 226
عہد مکی کے کھانے کھانا کھانے کی انسانی ضرورت ہمیشہ رہی اور مختلف قسم کے کھانوں کا چلن بھی سدا بہار ہے اور دوسرے آداب بھی۔ قرآن مجید کی مختلف آیات کریمہ میں کھانا کھانے کی انسانی عادت کو عبدیت(بندہ ہونے) کی نشانی قراردیا ہے کہ سب انبیاء بھی کھانا کھاتے تھے۔ قریش مکہ کے جاہلی دورمیں کھانوں کی مختلف اقسام کا ذکر ملتا ہے اور وہ مکی عہد نبوی میں بھی جاری رہے کہ انسانی تمدن وسماج کی وہ مستقل روایت ہے۔ جد امجد جناب ہاشم بن عبدمناف نےاہل مکہ کو قحط وبھکمری کے زمانے میں اونٹ کا گوشت اور روٹی کا ملیدہ پکوا کر کھلایا تھا جس کا ذکر آچکا ہے۔ ان کی یثرب میں شادی، عبدالمطلب کی شادی اوروالد ماجد عبداللہ کی شادی پر کھانوں میں بالعموم بکری کا گوشت اور روٹی کا حوالہ آتاہے۔ عام حالات میں بھی قریش مکہ کے اکابر جیسے عبداللہ بن جدعان تیمی، ابوجہل مخزومی اور متعدد دوسرے گوشت روٹی کی دعوتیں کرتے تھے۔ عبداللہ بن جدعان تیمی کے ایک دیگ(جفنہ) مستقل گڑی رہتی تھی اور اتنی بڑی تھی کہ اس کےسایے میں آرام کیا جاسکتا تھا۔ سب سے دلچسپ اور نادر روایت یہ ملتی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ بی بی آمنہ سوکھاگوشت(قدید) کھایاکرتی تھیں۔ امام ابن ماجہ نے کتاب الاطعمہ، باب القدید میں اس کو بیا ن کیا ہے اور فتح الباری میں باب القدید کی احادیث کی شرح میں اس کا ذکر ہے۔ مختلف مراسم جیسے عقیقہ، ختنہ، نکاح، ولیمہ اورمہمان نوازی میں عرب اور مکی اکابر گوشت(بکری) او رروٹی کھاتے کھلاتے تھے۔ دوسرے گوشت کی قسمیں تھیں: گائے، مرغی، مچھلی، بھیڑ، ہرن، گوہ، بٹیر، مرغابی وغیرہ۔ دوسرے پرندوں کا اور حماروحشی، خرگوش وغیرہ کا گوشت بلاشبہ تھا دوسرے سبزی اور ترکاری کے کھانے بھی تھے لیکن ان کا اور مکی دور نبوی کا پسندیدہ کھانابکری کا گوشت اور روٹی تھا اور دوسرے پالتو مویشیوں کے گوشت بھی کھائے جاتے تھے۔ ان میں محبوب ترین اور غالباً سب سے مہنگا اونٹ کا گوشت