کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 22
حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم بن عبداللہ بن عبدالمطلب ہاشمی کی قبل نبوت حیات وسیرت مبارکہ کا سراغ قدیم جاہلی قریش کے پس منظر میں کیاجاتاہے۔ تمام قدیم وجدید مؤلفین ومحققین سیرت نبوی کے اس دور تاریخ ساز اور شخصیات طراز کا قبیلہ قریش کے آغاز وارتقاء کےمراحل کےحوالے سے آباء واجداد گرامی کے فضائل ومناقب تذکروں کی صورت میں کرتے ہیں۔ ا ولین بانیان قبیلہ کےبالمقابل وہ قریب تر اجداد نبوی پرارتکاز کرتےہیں۔ قبائلی پس منظر اور خاندانی تناظر کے بیانئے میں روایات واخبار اور بسااوقات اقوال پر انحصار ہوتاہے ۔ تنقید ی تجزیہ وعلمی تحلیل سےذرا کم کام لیاجاتاہے ۔ یہ بھی طرفہ ستم ہے کہ اولین امامان سیرت بالخصوص امام ابن اسحاق رحمہ اللہ وواقدی رحمہ اللہ اپنےمخصوص تعبیرات اشارات نقد وتضعیف سے کام لیتے ہیں۔ ا ن کا مقصود ومطلوب یہ ہوتا ہے کہ جمع تدوین روایات میں ان کو اپنے روایان ثقہ اور قصص غیرمعتبر سے جوکچھ ملا اسے محفوظ وپیش کررہےہیں۔ و ہ تعدیل روایات ورواۃ اور تضعیف اخبار وبیانات میں اپنے دور کی خاص مصطلحات کا استعمال کرتے ہیں اورا ن کی مرتبت وثقاہت متعین کرتےہیں۔ ا یک تواسناد کےسلسلہ کا طریق ہے جن کے مطابق وہ بسااوقات مختصر فقر ہ و جملہ سے اپنے شیخ/شیوخ کی ثقاہت ومعتبریت پر مہر تصدیق ثبت کرتے ہیں۔ غیر معتبر، مجہول، نامعلوم اور غیر ثقہ رواۃ اور ان کی روایات و اخبار کی تضعیف وتغلیط کی طرف انصاف سے اشارے کردیتے ہیں۔ ابن اسحاق بالخصوص اپنی غیر ثقہ روایات اور عوام میں مقبول ومشہور اخبار کی کمزوری، ضعف یا وضعیت وغیرہ بتانے کے لیے خاص فقرے استعمال کرتے ہیں۔ ان میں ((زعم/زعموا، يزعمون/فيما يزعمون)) جیسے فقرے اور جملے روایات سیرت اور اخبار تاریخ کی بے اعتباری دکھانے کی خاطر آغاز ودرمیان میں لاتے ہیں(49)۔
امام موصوف کے ساتھ امام واقدی اور ان دونوں کے خوشہ چین مؤلفین سیرت کبھی کبھی باقاعدہ رواۃ وروایات پر نقد وتبصرہ کرتے ہیں۔ بالعموم مختلف ومتضاد روایات میں وہ صحیح ومعتبر کے لیے((اثبت، ثابت/الثبت)) اوران جیسے دوسرے الفاظ