کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 215
قائمہ یہ ہے کہ وہ اپنے انبیاء کرام اور ان کی امتوں سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امتوں سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور امت محمدی کا رشتہ استوار کردیتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی ملت حنیفہ سے آپ کی وابستگی اور ان کی ملت حنیفہ اسلامیہ کی پیروی ایک اہم نقطہ اتصال ہے اور اسی کو حضرت شاہ دہلوی نے ملت حنیفہ/ابراہیمی کا احیاء کیاہے۔ اس طرح حضرات موسیٰ عیسیٰ اور دوسرے انبیاء کرام اور ان کی امم مسلمہ امت مسلمہ واحدہ سے آپ کو جوڑا گیا ہے اور انبیاء کرام سابقین سے آپ کا نبوی اتصال وتعلق توتاریخ اسلامی کا عطیہ اور تاریخی تسلسل وتواتر کا ثبوت پیش کرتاہے۔ (171)۔
علم لدنی
صوفیہ کرام اور صاحبان طریقت نے یہ اصطلاح علم خاص سورہ کہف :65: سے اخذ کی ہے جس کا متن الٰہی ہے:
((آتَيْنَاهُ رَحْمَةً مِّنْ عِندِنَا وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا))۔ ۔ ۔ عطا کیا اس (بندہ) کو اپنی جانب سے رحمت اور سکھایا اس کو اپنے پاس سے ایک علم۔ شارحین مفسرین نے اس بندہ گان عالی کو حضرت خضر علیہ السلام کے نام سے موسوم کیا ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معاصر اور علم لدنی کے استاد تھے اس طویل وپیچیدہ امر الٰہی میں علم لدنی کی یہ حقیقت بیان کی گئی ہے کہ ظاہری واقعات و حوادث کے پیچھے اصل اسباب وعلل ہوتے ہیں جن کو علم لدنی سے وابستہ ومستفیض بندگان خاص اپنی نگاہ باطن اور عطا کردہ معرفت الٰہی سے پہچان لیتے ہیں اور وہ ان ظاہری واقعات وحوادث کے ظاہری اورمعاملت کے خلاف ان کی اپنے علم لدنی سے صورت گری کرتے ہیں اور جو نگاہ ظاہر وشریعت میں نارواٹھہرتی ہے جیسے حضرت خضر علیہ السلام نے کشتی والوں کی کشتی صرف غایت ووجہ باطنی کی وجہ سے خراب کردی تھیں کہ صحیح کشتیوں کو بادشاہ وقت عضب کرلیتا تھا اور وہ ان غریب ملاحوں کی روزی روٹی کا ذریعہ محفوظ کرناچاہتے تھے اور اس طرح ایک لڑکے/بچے کے قتل اور دیوار قریہ کی تعمیر کے باطنی وجوہ اسباب تھے جن سے حضرت خضر علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے