کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 213
وغیر معمولی چیز وحی الٰہی اور آسمان سے آنے والے کلام کو بھی تسلیم کرتے ہیں۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے سورہ روم کی آیات اولین میں فتح مسلم اور جنگ ایران وروم میں آخری فتح روم کے وعدہ الٰہی پر قریش اکابر سے مباحثہ کرکے سوسو اونٹ کی شرط تک کرلی تھی اور قریش کو وہ جنگ بدر اور ایران پر روم کی فتح کے بعد ادا کرنے پڑے تھے۔ (170)۔ دربارِ نجاشی میں مباحثہ وکلام مسلمین مہاجرین حبشہ کے دو اہم ترین متکلمین۔ حضرات عثمان بن عفان اموی اور جعفر بن ابی طالب ہاشمی رضی اللہ عنہ نے قریش مکہ کے دو اہم ترین حکماء ودھاۃ العرب عمرو بن العاص سہمی عمارہ بن ولید بن مغیرہ مخزومی کے دین اسلام، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ان کے الزامات کی تردید کی اور ان کے کلامی مباحث سے حضرت نجاشی نے ان مسلمانان غریب الدیار کو ان کے مخالفین کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔ اس سے زیادہ کلامی اور مخاصمت والا مباحثہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں اسلامی اعتقاد وتعلیم کا تھا جس کا دفاع تمام مہاجرین حبشہ کے اجماع ومشاورت سے حضرت جعفر بن ابی طالب ہاشمی رضی للہ عنہ نے سورہ مریم کی آیات کریمہ کے ذریعہ سے کیاتھا اور حضرت نجاشی کو ان کا قائل کرلیا تھا جبکہ ان کے نصرانی استعنوں اور علماء کو اس سے شدید اختلاف تھا اور ان کے احتجاج کو شاہ نجاشی نےسختی سے دبا دیاتھا۔ ان ہی قرآنی کلامی مباحث میں مزید واقعات شامل تھے جیسے سورہ تبت یدا میں ابولہب اور ام جمیل سے مذاکرہ وبحث صحابہ قصة الغرانيق(سورہ نجم۔ ۔ ۔ )حضرت لبید بن ربیعہ کلابی کے کلام وشعر پر لغت جنت کے لازوال ہونے کی بحث وغیرہ۔ ابن اسحاق نے اس باب متعدد مکی سورتوں کی آیات کریمہ کے حوالے سے مخاصمات قریش اور کلامیات قرآن واسلام کا ذکر کیا ہے۔ (سورہ ص، سورہ کوثر، سورہ لقمان، (مجلّہ لقمان، مباحثہ نبوی، سوید بن صامت یثربی سے) احادیث وتفاسیر میں