کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 204
میں فرض نہ تھے تاہم ان کی راتوں کی بڑی فضیلت تھی اور ہرسال رمضان میں حضرت جبرئیل علیہ السلام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تمام مکی سورتوں وآیتوں کا مذاکرہ کراتے تھے۔ نمازشب وغیرہ اورجواروتحنث کا بیان بھی مکی احادیث میں ہے۔ قرآن مجید کی رمضان کی شب قدر میں تنزیل کے حوالے سے تمام کتب سماوی۔ تورات وانجیل، زبور صحف ابراہیم وغیرہ کے اسی ماہ مبارک میں اترنے کی روایات بھی مکی ہیں۔ صدقہ وزکوٰۃ صدقہ وزکوٰۃ کا ذکر قرآن مجید کی مکی آیات میں مختلف حوالوں سے پایا جاتا ہے۔ ان سے متعلق تمام احادیث تفسیر مکی ہیں۔ حضرت حکیم بن حزام اسدی رضی اللہ عنہ اگرچہ بعد میں اسلام لائے مگر ان کا تحنث وتبرداور جوار وصدقہ وغیرہ مکی احادیث میں ہی آیا ہے۔ حج وعمرہ وطواف دین حنیفی سے اسلامی محمدی شریعت میں ان تینوں عبادات کی منتقلی کا ذکر وہ بیان مکی احادیث میں ملتا ہے۔ حدیث بخاری:4520 اگرچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے لیکن وہ مکی دور کےحج کے مناسک خاص کر وقوف عرفات سے متعلق ہے۔ انہوں نے یہ اور دوسری مکی احادیث کسی مکی صحابی سے سنی تھیں۔ بہرحال متعدد دوسری کتب حدیث اورمحدثین کی تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مکی دور میں نہ صرف کئی حج کئے تھے بلکہ ان کے مناسک میں قریش وعرب کی شامل کی گئی خرافات دور کی تھیں۔ وہ سب مکی احادیث ہیں۔ (مفصل بحث کے لیے:اسلامی احکام کا ارتقاء، باب وحج وعمرہ خاص کر 182۔ 189) امام بخاری نے مکی دور کے مختلف واقعات اور معاملات کے بارے میں ابواب قائم کیے ہیں۔ ان کی بیشتر احادیث ہیں جیسے، حدیث: ((زيد بن عمرو بن نفيل، بنيان الكعبة، ايام الجاهلية، القسامة في الجاهلية،