کتاب: خطبات سرگودھا (سیرت نبوی ص کا عہد مکی) - صفحہ 203
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے:(( بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسٍ)) الخ۔ اور اس کی تفصیل کرنے والی دوسری احادیث مکی ہیں۔ ان میں صرف صیام رمضان کی قید والا فقرہ مکی نہیں مدنی ہے کہ رمضان کے روزے مدینہ میں صیام ماہ وعاشوراء کی جگہ آئے اور فرض ہوئے تھے۔ عقائد اسلام کی تمام بنیادی احادیث مکی ہیں کہ توحید، رسالت، آخرت اور ان کے متعلق دوسرے عقیدے شروع سے قائم تھے۔ ارکان اسلام میں نماز وروزہ، صدقہ وزکوٰۃ اور حج وعمرہ اور بعض دوسری عبادات مسنونہ ونافلہ کا بیان بھی مکی احادیث میں ہی ہے۔ صلوٰۃ تنزیل قرآنی کے ساتھ یک وقتہ دورکعات نماز کا بیان صرف حدیث وسیرت کی روایات میں ملتا ہے جو مکی ہیں۔ اسراء ومعراج کے بعد پنجوقتہ نماز کے اوقات، ان کی رکعات، ا ن کے ارکان واجزاء، تسبیحات وقراءت جہری وسری وغیرہ کا بیان مکی احادیث میں ہی ہے۔ آخری قعدہ/جلسہ میں تشہد، التحیات، درودوصلوٰۃ اوردعاء کی تعلیم وگوناگونی بھی مکی احادیث میں ہے۔ قرآن مجید کی مکی سورتوں میں سجدہ کی آیات کریمہ کا ذکر احادیث مکی میں ہے۔ اور ان پر صحابہ کرام اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ بعض پر کفار قریش کے سجدہ کرنے کا بیان بھی مکی احادیث اور سیرتی روایات میں ملتاہے۔ قریش مکہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کےدرمیان اس مذہبی اشتراک کا سبب دین حنیفی کا اشتراک ہے۔ تہجد کی نماز یاصلوٰۃ اللیل کے فرض ہونے کے بعد ایک سال کے اندر نفل بن جانے اور راتوں میں صحابہ کرام کی نمازشب کے واقعات کی احادیث مکی ہیں۔ صیام روزوں کا مکی دور میں فرض ہونا خاص کر عاشوراء کے روزوں کا حدیث بخاری بلکہ کتاب/باب صیام عاشوراء میں ہے۔ اگرچہ رمضان کے روزے مکی دور